مسلمانوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا،عوام مسلم قیادت کے دانشمندانہ فیصلہ کی منتظر
خانگی دواخانوں کی لوٹ مار سے غریب عوام پریشان
نظام آباد :شہر نظام آباد بالخصوص اقلیتی علاقہ میں کوویڈ سنٹر یا کورانٹائن سنٹر ، آئسولیشن سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمانوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے حیدرآباد کے بعد نظام آباد میں مسلمانوں کی آبادی قابل لحاظ ہے لیکن اقلیتی علاقہ میں کوئی طبی سہولتیں فراہم نہیں ہے جس کی وجہ سے عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ پہلے مرحلہ کے کرونا وباء میں اقلیتی علاقہ میں سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے بیشتر اقلیتی علاقوں میں کنٹمنٹ زونس بنائے گئے تھے اور اے این ایم گھر گھر پہنچ کر کوویڈ کے بارے میں شخصی طور پر تفصیلات حاصل کی تھی جس کی وجہ سے اقلیتی علاقہ میں کوویڈ کے مرض پر قابو پانے میں سہولتیں حاصل ہورہی تھی ۔ دوسرے مرحلہ کے وباء کے موقع پر کوویڈ کی وباء شدت اختیار کرچکی ہے اور کئی افراد کوویڈ کی زد میں مبتلا ہے ۔ اقلیتی علاقہ میں طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اقلیتی علاقہ کے مالاپلی ، ارسہ پلی میں واقع ہیلت سنٹرس میں کوویڈ کے مریضوں کو علاج و معالجہ کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے اور سرکاری دواخانہ پہنچنے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سرکاری دواخانہ میں بھی بستروں کی قلت کے باعث شریک کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ان حالات میں مجبوراً تشویشناک صورت میں خانگی دواخانوں سے رجوع ہونا پڑرہا ہے ۔ نظام آباد میں کوویڈ ہاسپٹل 54 ہے۔ خانگی دواخانہ کے انتظامیہ من مانی فیس وصول کرتے ہوئے مریضوں کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں خاص طور سے ریمیڈیسیور انجکشن کے مسئلہ پر انتہائی بے رحمی کے ساتھ رقم وصول کی جارہی ہے ۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے بار بار انتباہ کے باوجود بھی ریمیڈیسیور انجکشن کی بلاک مارکٹنگ چل رہی ہے اور 30 تا40 ہزار روپئے تک ایک انجکشن کی قیمت حاصل کی جارہی ہے اور مریضوں کو مجبوراً قرض حاصل کرتے ہوئے یا کوئی قیمتی چیز فروخت کرکے انجکشن خریدنا پڑرہا ہے اور خانگی دواخانوں کے پیاکیجس اور ریمیڈیسیور انجکشن کی خریدی مریض کیلئے انتہائی مصیبت کا سبب بن رہا ہے مریض دواخانہ سے گھر پہنچنے تک تین تا چارلاکھ روپئے خرچ ہورہے ہیں ۔ متوسط اور غریب طبقہ کیلئے انتہائی مشکل ثابت ہورہاہے ان حالات سے نمٹنے کیلئے اقلیتی علاقہ میں کوویڈ سنٹر کا قیام ناگزیر سمجھا جارہا ہے ۔ نظام آباد شہر میں 90 ہزار سے زائد مسلمانوں کی آبادی ہے اور 60 ڈیویژنوں میںسے 20 ڈیویژنوں میں مسلمانوں کی نمائندگی ہے لیکن اس کے باوجود بھی مسلمانوں کیلئے کوئی طبی سہولتیں فراہم نہیں ہے ۔ نہ صرف کوویڈ بلکہ عام دنوں میں بھی مسلمانوں کیلئے علیحدہ طور پر میٹرنٹی نرسنگ ہوم یا دواخانہ نہ ہونے کی وجہ سے آر ایم پی ، پی ایم پی کی چاندی ہورہی ہے اور خانگی دواخانوں کی لوٹ مار کا شکار ہورہے ہیں ۔ کوویڈ کی وباء سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر کوویڈ سنٹر ، آئسولیشن سنٹر اور کوارنٹائن سنٹرقائم کرنے کیلئے بے شمار سہولتیں ہے ۔ اقلیتی علاقہ میں کئی شادی خانہ ، بیت المال کی عمارت بھی ہے اور شہر کے اقلیتی علاقہ میں یونانی دواخانہ بھی واقع ہے اور یہ پانچ بستروں پر مشتمل دواخانہ میں فوری طور پر علاج کیلئے سہولتیں فراہم کی جاسکتی ہے اور اربن ہیلت سنٹر کے علاوہ پیلا اسکول ، مالاپلی گرلز جونیئر کالج ، روٹری اسکول ، گولڈ ن جوبلی اسکول ، لمرا گارڈن فنکشن ہال ،بودھن روڈ پر واقع شادی خانوں کا جائزہ لیتے ہوئے کوارنٹائن سنٹر جنگی خطوط پر قائم کیا جاسکتا ہے تاکہ مریضوں کو کوارنٹائن سنٹر میں رکھتے ہوئے علاج و معالجہ کیا جاسکتا ہے اور خانگی دواخانوں کی لوٹ کھسوٹ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔ شہر سے نمائندگی کرنے والے اقلیتی قائدین اور مذہبی تنظیموں اور نام نہاد قائدین کیلئے یہ لمحہ فکر ہے فوری طور پرمسلم قیادت اس مسئلہ پر جائزہ لیتے ہوئے ایک دانشمندانہ فیصلہ کریں اور اقلیتی علاقہ میں کوویڈ سنٹر ، کوارنٹائن سنٹر ، آئسولیشن سنٹر قائم کرتے ہوئے غریب مسلمانوں کو خانگی دواخانوں کی لوٹ کھسوٹ سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے ورنہ کوویڈ کی وباء سے سب سے زیادہ نقصان غریب مسلمانوں کا ہوگا نہ صرف مالی طور پر جانی طور پر بھی ہاتھ دھونا پڑیگا۔