نظام جیولری ٹیکس کا مسئلہ ہنوز حل نہیں ہوا

   

مسئلہ کی یکسوئی کیلئے وزیر فینانس کو نجف علی خان کا مکتوب
حیدرآباد: نظام سابع نواب میر عثمان علی خان کے پوتے نواب نجف علی خان نے بتایا کہ نظام جیولری ٹرسٹ کی آمدنی اور دولت کے ٹیکس کا مسئلہ ہنوز حل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 برس گذرنے کے باوجود بھی یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ 1950 میں نواب میر عثمان علی خان بہادر آصف سابع نے کئی ٹرسٹس قائم کئے تھے ان میں ایک نظام جیولری ٹرسٹ بھی ہے۔ اس ٹرسٹ کو ٹرسٹیز کی جانب سے چلایا جاتا ہے اور ٹرسٹیز کو جیولری فروخت کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ ٹرسٹیز میں پرنس مفخم جاہ اور حکومت کا نامزد وزارت فینانس میں جوائنٹ سکریٹری کے رتبہ کا ایک ٹرسٹی بھی شامل ہے۔ نواب نجف علی خان نے بتایا کہ طویل عرصہ سے زیر التواء اس مسئلہ میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد مرکزی حکومت نے جنوری 1995 میں جیولری کی اشیاء کو 206 کروڑ روپئے میں خریدنے سے اتفاق کیا تھا۔ جس وقت ٹرسٹیز جیولری حکومت کے نمائندہ کو حوالے کرنے والے تھے اسی وقت محکمہ انکم ٹیکس نے انکم ٹیکس اور دولت ٹیکس کے بقایا جات کے ضمن میں جملہ 30.50 کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا جس کو واپس کرنا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹرسٹیز کی ہدایت پر ان ریفنڈس میں بے قاعدگی ہوگئی۔ نواب نجف علی خان نے بتایا کہ 23 ڈسمبر 2020 کو مرکزی وزیر فینانس کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس مسئلہ کی یکسوئی کرنے اور ایک ہی نشست میں اس کا حل تلاش کرنے کی گذارش کی گئی اور بتایا گیا کہ ہم باقاعدہ ٹیکس ادا کرنے والے ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ وزیر فینانس اس مسئلہ کا جائزہ لیں گی اور متعلقہ عہدیداروں کو ضروری ہدایات جاری کریں گی۔