1974 تک یہ پستول نظام کے قبضے میں رہے تھے ۔ 1825 میں ان کی تیاری عمل میں آئی تھی
حیدرآباد۔ نظام دکن کے اسلحہ خانہ کیلئے 1825 میں تیارکردہ ایک 650 فلنٹ لاک پستول برطانیہ میں ہراج کیا جانے والا ہے ۔ یہ پستول شائد پہلی جنگ عظیم کے وقت میں حیدرآباد کے سپاہیوں نے استعمال بھی کیا تھا ۔ اس پستول کو نور فولک کے ہولٹس آکشنرس کی جانب سے ہراج کیا جانے والا ہے۔ اس پستول کی قیمت ہندوستانی کرنسی میں 70 ہزار روپئے سے ایک لاکھ روپئے کے درمیان بتائی جا رہی ہے ۔ یہ پستول ان میں اسلحہ اور ٹرافیز میں شامل ہے جو 1825 میں لندن کے مختلف بندوق سازوں نے تیار کئے تھے جن سے ایسٹ انڈین کمپنی نے رابطے کئے تھے ۔ یہ پستول وغیرہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے نظام دکن کو فراہم کئے تھے۔ 1971 میں یہ بندوقیں ایک برطانوی بندوق ساز فرم ہالینڈ اینڈ ہالینڈ نے خریدی تھیں۔ اس بندوق کے ہراج کیلئے جو تفصیل فراہم کی گئی ہے اس میں اس کے ہر ہر پہلو کو بیان کیا گیا ہے ۔ اس کی خوبصورتی ‘ اس کی ساخت ‘ اس کے اجزاء وغیرہ کی تفصیل اس میں بیان کی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ہراج کے بعد پستول کے ساتھ ہالینڈ اینڈ ہالینڈ کی جانب سے تیار کیا گیا ایک کیٹلاگ بھی اس کے خریدار کو فراہم کیا جائیگا ۔ 1971 میں اس فرم نے یہ بندوق برطانوی حکام سے کئی دوسرے اشیا کے ساتھ خریدا تھا ۔ یہ اشیا بھی نظام کے اسلحہ خانہ کے حصہ رہی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ نظام کے اسلحہ کی جو یادگاریں ہیں ان سے ان کی تاریخ کا بھی پتہ چلتا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ابھی یہ قطعیت سے معلوم نہیں ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے یہ پستول نظام دکن کی فوج کو کب فراہم کئے تھے لیکن یہ قیاس کیا جاسکتا ہے کہ شائد 1850 کے آس پاس یہ پستول فراہم کئے گئے ہوں۔ یہ بھی قیاس ہے کہ نظام کی افواج نے پہلی جنگ عظیم کے وقت تک یہ پستول استعمال کئے تھے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ پستولس موجودہ نظام کے قبضہ میں 1974 تک برقرار تھے جب انہیں ویسٹلے رچرڈز اور ہالینڈ اینڈ ہالینڈ نے خریدے تھے ۔ کہا گیا ہے کہ ان پستولوں کو ایک ایک کرکے ضائع کرنے اور ان کی تاریخی اہمیت کو ختم کرنے کی بجائے یہ پستول 16 کے گروپ میں تقسیم کرکے ان کے ہراج کا فیصلہ کیا گیا ہے اور انہیں نمائش کیلئے بھی رکھا جاسکتا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ہراج میں ان پستولس کو خریدنے والوں کو ان کی تاریخی اہمیت پر ایک دستخط شدہ سرٹیفیکٹ بھی حوالے کیا جائیگا ۔ اس کے علاوہ ہر پستول کے بیاریل پر سابقہ آندھرا پردیش حکومت کے احکام پر سرکاری پولیس کا نشان بھی کندہ ہے اور ان کے نمبرات بھی درج ہیں۔