نظام دور کا آبی سطح معلوم کرنے والا ’ آلہ ‘ سرکاری غفلت و لاپرواہی کا شکار

   

حیدرآباد ۔ 17 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : ایک گراما فون نما آلہ کے طور پر نظام کے دور سے جو کبھی عثمان ساگر ( گنڈی پیٹ ) کے آبی ذخائر کے پانی کی سطح کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا کئی دہائیوں کی انتظامی بے حسی کی وجہ سے وہ پر زنگ آلود پڑا ہے ۔ جیوکینٹ لمٹیڈ ، لندن کے ذریعہ تیار کردہ یہ آلہ نہ صرف پانی کی سطح کی نگرانی میں بلکہ سیلاب کے الرٹ جاری کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا تھا ۔ واٹر بورڈ کے ایک سینئیر افسر نے یاد کیا کہ اس سے پہلے ایک آدمی جو ہر روز ریزروائر کی سطح کو نوٹ کرنے کے لیے عثمان ساگر ریزروائر پر گھوڑے پر جاتا تھا ۔ جب کہ واٹر مین نے پورا دن صرف ایک ہی کام میں لگا رہتا تھا ۔ نظام نے ایک نئے آلے کی تعیناتی کا حکم دیا ۔ اس کے بعد گوشہ محل میں واٹر ورکس کے ہیڈ آفس میں ایک شخص کو تعینات کیا گیا تھا تاکہ روزانہ پانی کی سطح کی نگرانی کرے اور اس کے مطابق مطلع کرے ۔ 2009 میں ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی نے اس آلے کو خیریت آباد کے ہیڈ آفس میں واقع واٹر میوزیم میں رکھا ۔ لیکن بعد میں میوزیم کو بند کردیا گیا اور آلے کو گنڈی پیٹ کے ذخائر میں اس کے اصل مقام پر واپس منتقل کردیا گیا ۔ شہر کے لوگوں نے دیکھ بھال کی کمی اور نظام کے دور میں ٹکنالوجی کی ترقی کی یاد دہانی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ اس طرح کے تاریخی ڈھانچے ہمارے ورثے اور ماضی کی انجینئرنگ کی مہارت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے ۔۔ ش