نظام دکن میرعثمان علی خان رعایا پرور فرقہ پرست تاریخ مٹانے کوشاں : محمد مشتاق ملک

   

حیدرآباد ۔ 18 ستمبر (پریس نوٹ) نظام دکن میر عثمان علی خاں ایک رعایاپرور اور بڑے دوراندیش حکمران، شعبہ تعلیم، صحت، صنعت، زراعت، بے مثال کام اور ترقی آصف سابع میر عثمان علی خاں کے دور میں ہوئی۔ فرقہ پرست اور تاریخ سے ناواقف لوگ مسلمانان دکن اور آصف سابع کے خلاف زہریلا پروپگنڈہ کرتے ہیں۔ پولیس ایکشن دکن کی تاریخ کا المیہ ہی نہیں بلکہ انسانی تاریخ کا بڑا المیہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان و شرعی فیصلہ بورڈ نے شعبہ فکرعمل تحریک مسلم شبان کے زیراہتمام منعقدہ اجلاس پولیس ایکشن 1948ء و یاد نظام دکن کے جلسہ میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جناب محمد مشتاق ملک نے مزید کہاکہ رضاکاروں کے عنوان پر دکن کے مسلمانوں کو 75 سال سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بے شمار عوام کا قتل اور ظلم کی داستان انضمام حیدرآباد سے جڑی ہوئی ہے۔ تہذیب، تمدن، زبان اور جاگیرات پر ایک منظم سازش کے تحت حملہ کئے گئے اور تباہ کردی گئی۔ دنیا کی پہلی اردو یونیورسٹی جامعہ عثمانیہ کے کردار کو ختم کردیا گیا۔ اردو زبان اور ادیب و شعراء کی بے مثال خدمات نظام دکن کی ہیں۔ کرناٹک، مہاراشٹرا، تلنگانہ میں ریاست کو بانٹ دیا گیا۔ تحریک مسلم شبان اپنے سابقہ مطالبہ کو پھر دہرا رہی ہیکہ اردو اکیڈیمی تلنگانہ ’’نظام دکن‘‘ ایوارڈ کا اعلان کرے تاکہ اردو کے خدمت گذار کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا رہے۔ اجلاس کو حافظ خالد علی خاں قادری، مفتی منظور احمد، عبدالحق قمر، جناب عیسیٰ بھجاج، جناب سکندراللہ خاں ایم بی ٹی، جناب مجاہد مشتاق کنوینر شعبہ فکرعمل نے مخاطب کیا۔ ابتداء میں حافظ خالد علی خان کی قرأت اور مفتی منظور احمد کی تفسیر ہوئی۔ جناب مجاہد مشتاق کنوینر شعبہ فکرعمل نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔