مرکز ی حکومت اور دیگر فریقین کو عدالت سے نوٹس کی اجرائی
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے نظام حیدرآباد کی دولت کی تقسیم کے معاملہ میں مرکزی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کی ہے۔ جسٹس ابھینند کمار شاولی نے نظام کے قریبی رشتہ دار شافیہ سکینہ کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر لندن میں 350 کروڑ کے بارے میں مرکز سے موقف کی وضاحت طلب کی ہے۔ درخواست گذار نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت اور نظام کے دو وارثین مکرم جاہ بہادر اور مفخم جاہ بہادر نے خفیہ معاہدہ کرلیا ہے اور دیگر قانونی وارثین کو اس دولت سے محروم رکھا گیا۔ مکرم جاہ بہادر اور مفخم جاہ بہادر دونوں نے لندن میں موجود نظام کے فنڈز کو حیدرآباد واپس لانے کیلئے قانونی جدوجہد کی تھی۔ یہ دونوں اعظم جاہ بہادر کے فرزندان ہیں جبکہ شافیہ پرنس معظم جاہ بہادر کی پوتری ہیں۔ مقدمہ میں دونوں قانونی وارثین کے علاوہ فینانس سکریٹری و چیرمین حیدرآباد نظام جویلری ٹرسٹ اور سکریٹری نظام ٹرسٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 1948 میں حیدرآباد اسٹیٹ کے انڈین یونین میں انضمام کے وقت یہ رقم لندن کے بینک منتقل کی گئی تھی۔ اسوقت کے حیدرآباد اسٹیٹ کے فینانس منسٹر نواب معین نواز جنگ نے یہ رقم منتقل کی تھی۔ عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ شافیہ اسوقت قانونی لڑائی میں شامل کیوں نہیں ہوئیں جبکہ یہ معاملہ 7 دہوں سے زیادہ عرصہ تک زیر التواء رہا۔ درخواست گذار کے وکیل نے بتایا کہ وہ فنڈز کی ہندوستان واپسی کا انتظار کررہے تھے۔ اب جبکہ فنڈز پر مرکزی حکومت کا کنٹرول حاصل ہوچکا ہے لہذا قانونی وارث کی حیثیت سے وہ اپنی دعویداری پیش کررہے ہیں۔