بیروت ۔ 17 اکٹوبر (ایجنسیز)فلسطینی تنظیم حماس کے اعلان کے مطابق وہ غزہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی پابند ہے اور باقی تمام اسرائیلی قیدیوں کی نعشیں حوالے کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ تاہم اس نے وضاحت کی کہ ملبہ ہٹانے کیلئے جن آلات کی ضرورت ہے وہ اس وقت دستیاب نہیں، کیونکہ اسرائیل نے اس نوعیت کے آلات کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔حماس نے جمعرات کی شب کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی بازیابی میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ بعض کو اْن سرنگوں میں دفن کیا گیا تھا جنھیں اسرائیلی فوج نے تباہ کر دیا، جبکہ کچھ دیگر ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔تنظیم نے کہا کہ جن قیدیوں کو اسرائیلی فوج نے قتل کیا، وہی فوج ان کے ملبے تلے دبنے کی بھی ذمہ دار ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ نعشوں کی حوالگی میں کسی بھی تاخیر کی مکمل ذمہ داری نیتن یاہو کی حکومت پر عائد ہوتی ہے، جو اس مقصد کیلئے درکار وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ وہ معاہدے کی پابند ہے، اس پر عمل درآمد کیلئے سنجیدہ ہے، اور باقی تمام نعشیں حوالے کرنے کی خواہاں ہے، جبکہ نیتن یاہو مسلسل تاخیر، وعدہ خلافی اور مزاحمتی تنظیم کی انسانی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ دوسری جانب عبرانی میڈیا کی متعدد رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے فون پر گفتگو کی۔ بات چیت میں دونوں کے درمیان حماس کی جانب سے 28 مقتول اسرائیلی قیدیوں کی نعشوں کی عدم حوالگی کے معاملے پر اختلافِ رائے سامنے آیا۔