نعیم کیس میں بے نامی جائیدادوں کی قطعی ضبطی کے احکام جاری

   

محکمہ انکم ٹیکس کی بے نامی یونٹ نے 10 جائیدادوں کے لیے احکام جاری کئے

حیدرآباد ۔ 28 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ بے نامی پروہیبیشن یونٹ کی جانب سے اس طرح کے پہلے کیس میں ، مقتول گینگسٹر نعیم الدین عرف نعیم کی 10 نشاندہی کردہ اور ضبط شدہ بے نامی جائیدادوں کی بحق سرکار قطعی ضبطی کے لیے احکام جاری کئے گئے ۔ اس گینگسٹر کا یہ کیس تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں قرقی ، عدالتی حکم اور اپیل کا عمل مکمل ہونے کے بعد ضبطی کے احکام جاری کئے گئے ہیں ۔ ان جائیدادوں کو 2018 میں ضبط کیا گیا تھا اور جنوری 2019 میں عدالتی فیصلہ کرنے والوں نے اس کی توثیق کی تھی ۔ آئی ٹی بے نامی پروہیبیشن یونٹ نے تب تقریباً 45 جائیدادوں کو ضبط کیا تھا جس کی دستاویزی قیمت 12 کروڑ روپئے اور مارکٹ قدر تقریبا 150 کروڑ روپئے تھی ۔ محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے یادادری بھونگیر ڈسٹرکٹ میں اراضی ، کمرشیل کامپلکس اور زرعی پلاٹس کو ضبط کیا گیا ۔ 8 اگست 2016 کو شاد نگر میں بندوقوں سے لڑائی میں نعیم کی ہلاکت ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس گھر سے جہاں وہ چھپا ہوا تھا ، آتشیں اسلحہ بشمول تین AK47 پستولس ، ریوالورس ، ہینڈ گرینیڈس ، جیلیٹن اسٹکس اور دیگر ضبط کئے تھے ۔ تلنگانہ پولیس کی ایک اسپیشل انوسٹیگیشین ٹیم نے ان جرائم کی تحقیقات کی تھی جن میں نعیم اور اس کی گینگ ملوث تھی ۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے بے نامی ٹرانزیکشنس ( پروہیبیشن ) ایکٹ کے تحت بے نامی ناموں پر رجسٹرڈ نعیم کی جائیدادوں کو ضبط کیا ۔ بے نامی داروں میں ارکان خاندان اور ساتھی شامل ہیں ۔ مارچ 2019 میں ، رچہ کنڈہ پولیس نے نعیم کی بیوی محمد حسینہ بیگم اور معاون ملزمین پشم سرینواس ، عبدالفہیم ، عبدالنظیر اور ٹی سرینواس کو بھونگیر ڈسٹرکٹ میں بے نامی جائیدادیں فروخت کرنے کے الزامات پر گرفتار کیا تھا ۔ جائیدادوں کے اصل دستاویزات SIT کی تحویل میں ہونے کے باوجود ملزمین نے فوٹو کاپیز کا استعمال کرتے ہوئے پلاٹس فروخت کئے ۔ ذرائع نے کہا کہ چونکہ دس جائیدادوں سے متعلق ضبطی کے احکام جاری کئے گئے ہیں اس لیے محکمہ کی جانب سے انہیں قبضہ میں لیا جائے گا اور ان جائیدادوں کو مرکزی حکومت کی ملکیت میں دیا جائیگا