نفرت ہندوستان کےلیے لاعلاج کینسر کے مانند ہے، پورے ملک کو سنجیدگی کے ساتھ سوچنے کی ضرورت ہے:طارق انور

,

   

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے لیڈر طارق انور نے اتوار کے دن ایک پروگرام سے مخاطب ہوکرکہا ہے کہ ملک میں مسلمان، دلت، ادیواسی سمیت تمام اقلیتی طبقات اپنے اپ میں ایک خوف محسوس کر رہے ہیں، انکا کہنا ہے کہ آج ہجومی تشدد کا ایسا خوف لوگوں کے ذہن و دماغ پر سوار ہے کہ ہر ماں دہشت زدہ رہتی ہے کہ کہیں اس کا بیٹا واپس لوٹ کر صحیح سلامت گھر آئے گا یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمار ے ملک میں آئین اور قانون ہے لیکن کچھ لوگ خود کو آئین اور قانون سے خود کو اوپر سمجھتے ہیں اور قانون کو ہاتھ میں لے کر آئین اور قانون کا گلا گھونٹنے کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو جس راہ پر گامزن کر رہی ہے اسے کسی طرح سے بھی سراہا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک میں سیکولرازم زندہ نہیں رہا تو اسکا جمھوری ڈھانچہ ختم ہوجائے گا، ملک کے جمھوری ڈھانچہ کو بچانے کی ضرورت ہے کہ ملک میں رہنے والے گاندھی جی کے اصولوں کی پاسداری کریں۔ اور ملک کی جمہوریت کو مزید مضبوط کریں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے کہنے کے باوجود ہماری پارلیمنٹ نے ھجومی تشدد کے خلاف قانون نہیں بنایاجو شرمناک ہے، لیکن میں مبارکباد دیتا ہوں راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو جنہوں نے اس سمت میں قانون بنا کر سپریم کورٹ کے اصولوں کا لحاظ رکھا۔ صرف راجھستان ہی نہیں بلکہ ہم مغربی بنگال کی بھی حکومت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بھی اس ظلم کے خلاف قانون بنایا ہے۔

نفرت ہمارے سماج کو کو کھلا کر رہا ہے، اقوام متحدہ نے گاندھی جی کے اصولوں کو سمجھا مگر افسوس ہے کہ ہمارے ملک میں اس کا لحاظ نہیں رکھا جاتا۔ ہم سب کو عدم تشدد کا راستہ اختیار کرنا چاہیے جس کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ آج جس بے حیائی سے قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔ اس لئے سبھی سماج کے لوگوں کو متحدہ کر نفرت کے خلاف آوازبلند کرکے گاندھی، نہرو امبیڈکر، پٹیل اور آزاد کے ہندوستان کو بچانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہندو مسلم اتحاد اگر ہمارا چلا گیا تو ہماری کثرت میں وحدت کی تاریخ ختم ہوجائے گی، مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ میں آزادی میں تاخیر برداشت کرسکتا ہوں مگر یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ ہندو مسلم کے اتحاد کی قربانی پر آزادی ملے۔