حیدرآباد ۔ 24 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : ریاست میں نقلی ڈاکٹرس سرگرم ہیں جو امراض میں فرق کیے بغیر تمام قسم کی بیماری کے لیے بڑوں اور بچوں کو مساوی طور پر ایک طرح کی دوائیں دے رہے ہیں بشمول اینٹی بائیوٹکس ۔ خود کو ڈاکٹرس ظاہر کرنے والے یہ اشخاص بی پی تک چیک نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی نام لکھ سکتے ہیں لیکن کلینکس چلا رہے ہیں ۔ یہ کلینکس ، فرسٹ ایڈ سنٹر کے نام پر رجسٹریشن کے بغیر چلائے جارہے ہیں ۔ وہ لوگ نہ صرف علاج کررہے ہیں بلکہ لیابس اور میڈیکل شاپس بھی چلا رہے ہیں اور ہر مریض سے 300 تا 500 روپئے لے رہے ہیں ۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا وہ ڈاکٹرس ہیں ، آر ایم پیز ، لیاب ٹکنیشنس یا میڈیکل شاپ اونرس ۔ جب ان کے رجسٹریشن اور قابلیت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو وہ جواب دینے سے قاصر رہے ۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق فرسٹ ایڈ سنٹرس رجسٹرڈ نہیں ہیں جو لوگ انہیں چلا رہے ہیں وہ کسی مرض کا علاج نہیں کرسکتے ہیں ۔ وہ ٹرینڈ نہیں ہیں ۔ انہیں ایک ٹیبلٹ لکھنے کا بھی حق نہیں ہے اور نہ ہی وہ لیاب چلا سکتے ہیں ۔ ایک میڈیکل شاپ چلانے کے لیے انہیں ایک فارمیسی سرٹیفیکٹ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ سنٹرس این جی اوز کی طرح ہیں جو جلنے ، سانپ کاٹنے یا حادثہ کی صورت میں بیانڈیج کے لیے فرسٹ ایڈ فراہم کرسکتے ہیں ۔ میڑچل ڈسٹرکٹ میں یلماں بنڈہ کے ساکن ایک شخص سمیت غذا سے متاثر ہونے پر ایک فرسٹ ایڈ سنٹر پہنچے جہاں خود کو ڈاکٹر ظاہر کرنے والے ایک شخص نے ان سے ان کی بیماری کے بارے میں پوچھا ۔ اس نے انہیں اس کی شاپ سے دوا دی ۔ یہ مریض مرزا ستار بیگ نے کہا کہ فرسٹ ایڈ سنٹر پر فراہم کی گئی دوا سے مجھے دو گھنٹے تک آرام رہا بعد میں تکلیف شروع ہوئی ۔ میں اس دوا کو پھر حاصل کرنے ایک میڈیکل شاپ گیا لیکن وہ کسی میڈیکل شاپ میں دستیاب نہیں تھی ۔ مسٹر ستار نے کہا کہ مجھے اس وقت انتہائی حیرت ہوئی جب ایک میڈیکل شاپ ورکر نے بتایا کہ یہ دوا مارکٹ میں دستیاب نہیں ہوگی ۔ جس شخص نے یہ دوا تجویز کی ہے وہ ڈاکٹر نہیں ہے ۔ وہ خاص ڈرگ کمپنیز کی دوائیں زیادہ منافع پر فروخت کرتے ہیں ۔ مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ جس شخص نے میرا علاج کیا وہ ڈاکٹر نہیں ہے ۔ ڈی ایم ایچ او میڑچل ملکاجگیری ڈاکٹر ملکارجن راؤ نے کہا کہ فرسٹ ایڈ سنٹرس کی جانب سے علاج کی فراہی غیر قانونی ہے ۔ ہم اس طرح کے کلینکس کا معائنہ کریں گے اور انہیں ضبط کریں گے اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث اشخاص کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔۔