نلگنڈہ کے سرکاری ہاسپٹل میں بیٹے نے ماں کی آنکھوں کے سامنے دم توڑ دیا

,

   

گنٹور میں تین گھنٹوں تک نعش سڑک پر پڑی رہی ۔ بالآخر بلدی عملے نے آخری رسومات انجام دی
دونوں واقعات سوشیل میڈیا پر وائرل ، انسانی حقوق کمیشن نے نلگنڈہ واقعہ کا سخت نوٹ لیا
حیدرآباد :۔ کورونا بحران کے دوران رونگھٹے کھڑا کردینے والے ایک کے بعد ایک کئی واقعات منظر عام پر آرہے ہیں جو خونی رشتوں اور انسانی ہمدردی کے جذبہ کو تار تار کررہے ہیں ۔ افسوس تو سبھی جتا رہے ہیں مگر مدد کرنے کے لیے بہت کم لوگ آگے آرہے ہیں ۔ ریاست تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے سرکاری ہاسپٹل میں آکسیجن کی قلت سے جہاں ایک بیٹے نے اپنی ماں کے آنکھوں کے سامنے دم توڑا ہے تو آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور کے ستو پلی میں ایک بیمار شخص سڑک پر گر کر فوت ہوگیا ۔ کورونا کے خوف سے اس کے قریب کوئی نہیں پہونچا جس کے نتیجے میں نعش تین گھنٹوں تک سڑک پر پڑی رہی یہاں تک اس شخص کے رشتہ دار بھی نعش کو چھوڑ کر فرار ہوگئے ۔ یہ دو ایسے واقعات ہیں جو انسانیت کو جھنجوڑ دینے کے لیے کافی ہے ۔ ضلع نلگنڈہ ویملا پلی منڈل کے موضع سکلنور 40 سالہ یادیا سانس کی تکلیف کی وجہ سے نلگنڈہ کے سرکاری ہاسپٹل میں شریک ہوا تھا ۔ ڈاکٹرس نے اس کا معائنہ کیا ۔ کورونا کی علامتیں نظر آنے پر خصوصی وارڈ میں شریک کیا اور آکسیجن فراہم کیا گیا تاہم آکسیجن ختم ہوجانے پر وہ دوبارہ تڑپتا رہا ہے ۔ اس کی ماں لکشمماں اپنے بیٹے کے تڑپ کی فریاد لے کر ڈاکٹرس کے پاس دوڑتی رہی اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے طبی عملہ سے مدد طلب کرتی رہی مگر ہاسپٹل کے عملہ نے اس کی کوئی مدد نہیں کی ۔ روتی ہوئی ماں اپنے لخت جگر کو پانی پلا رہی تھی اس کی ویڈیو میڈیا اور سوشیل میڈیا میں تیزی سے وائرل ہوگئی بروقت آکسیجن نہ ملنے پر یادیا نے تڑپتے ہوئے اپنی ماں کے سامنے دم توڑ دیا ۔ ویڈیو کے وائرل ہونے پر تلنگانہ انسانی حقوق کمیشن نے خود از اس کا نوٹ لیا ۔ کلکٹر ڈی ایچ ایم او اور ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 اگست تک اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ ایک اور واقعہ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور میں پیش آیا ۔ ستو پلی میں ایک 55 سالہ شخص کورونا سے متاثر تھا ۔ گاؤں کے والینٹرس نے انہیں ہوم آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت دی ۔ صحت بگڑنے پر ارکان خاندان ہاسپٹل لیجانے کے لیے اس شخص کو گھر سے لے کر نکلے بس اسٹانڈ پہونچنے سے قبل 55 سالہ شخص سڑک پر گر کر دم توڑ دیا ۔ کورونا سے خود بھی متاثر ہوجانے کے خوف سے اس کے افراد خاندان اور رشتہ دار وہاں سے فرار ہوگئے ۔ تین گھنٹوں تک اس شخص کی نعش سڑک پر پڑی رہی ۔ مقامی عوام نے بلدی عہدیداروں کو اس کی اطلاع دی ۔ جس پر بلدیہ کے عملے نے نعش کو شمشان گھاٹ منتقل کرتے ہوئے آخری رسومات انجام دی ۔۔