حیدرآباد۔24جنوری(سیاست نیوز) نمائش کے مشاہدہ اور خریداری کے لئے پہنچے والوں کو مفت پارکنگ کی سہولت کی فراہمی کے اقدامات نمائش سوسائیٹی کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے باوجود نمائش کے اطراف و اکناف ’پارکنگ مافیا‘ کی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور من مانی پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہیں جس پر روک کے لگانے والا کوئی نہیں ہے۔ نمائش کے مشاہدہ اور خریداری کے لئے پہنچنے والوں سے من مانی پارکنگ فیس کی وصولی کے سلسلہ میں متعدد شکایات موصول ہونے کے باوجود محکمہ پولیس اور نمائش سوسائیٹی کی جانب سے کسی بھی طرح کی کاروائی کرنے کے بجائے ان شکایات کو نظرانداز کیا جار ہاہے اور کہا جار ہاہے کہ جب پارکنگ کی سہولت سے استفادہ کیا جا رہاہے تو فیس ادا کرنے میں کیا قباحت ہے۔ نمائش کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں موجود سرکاری عمارتوں اور کھلے مقامات پر پارکنگ کی سہولت فراہم کرنے کے بورڈ آویزاں کئے گئے ہیں لیکن مفت پارکنگ کے بورڈس اس مرتبہ غائب ہیں حالانکہ ریاستی حکومت کی جانب سے تیار کی گئی پارکنگ پالیسی میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ اگر مالس میں پارکنگ کرنے والوں کی جانب سے خریداری کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں خریدار سے پارکنگ فیس وصول نہیں کی جاسکتی اسی طرح نمائش میں داخلہ کے لئے سب سے پہلے ٹکٹ کی خریداری کی جاتی ہے اوراس کے علاوہ مشاہدہ کے دوران کافی اخراجات ہوتے ہیں اسی لئے نمائش سوسائیٹی کو یہ کہاگیا تھا کہ وہ نمائش کا مشاہدہ کرنے کے لئے پہنچنے والوں کے لئے مفت پارکنگ کا انتظام کریں اور سابقہ حکومت میں نمائش سوسائیٹی کی جانب سے مفت پارکنگ کی سہولت فراہم کرنے کے اقدامات کئے جارہے تھے اور اس سلسلہ میں محکمہ ٹریفک پولیس سے تعاون حاصل کرنے کے علاوہ اطراف موجود سرکاری عمارتوں میں مفت پارکنگ کی سہولت فراہم کی جا رہی تھی لیکن اس سال نمائش کا مشاہدہ کرنے کے لئے پہنچنے والوں کو پارکنگ کے لئے فیس ادا کرنی پڑرہی ہے اور پارکنگ مافیا کی جانب سے نہ صرف نقد بلکہ آن لائن پارکنگ فیس غیر مجاز طور پر وصول کی جانے لگی ہے ۔ نامپلی کے علاقہ میں موجود سرکاری عمارتوں اور نامپلی گرلز جونیئر و ڈگری کالج کے حدود میں پارکنگ کے لئے بھی من مانی فیس وصول کی جا رہی ہے اور اس کے لئے کوئی رسید جاری نہیں کی جا رہی ہے کیونکہ پارکنگ فیس کی وصولی ریاستی حکومت کی پالیسی کے مطابق غیر قانونی ہے اور اس غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف کسی بھی طرح کی کاروائی کے بجائے نظرانداز کی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔3