نماز جمعہ کیلئے نیوزی لینڈ کی مسجد میں صرف 30 مصلیان

   

کرائسٹ چرچ ۔ 12 ۔ اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں مسلمانوں کے قتل عام کے دلدوز واقعہ کے ایک ماہ بعد کرائسٹ چرچ کی مسجد میں نماز جمعہ کیلئے مصلیوں کی انتہائی قلیل تعداد یکھی گئی جو دراصل آج بھی ایک ماہ قبل رونما ہوئے واقعہ سے خوفزدہ ہیں ۔ دریں اثنا لین ووڈ مسجد کے امام ابراہیم عبدالحلیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ کم سے کم 100 نمازی تو مسجد میں ضرور آئیں گے لیکن جملہ تعداد 30 سے آگے نہیں بڑھ سکی ۔ علاوہ ازیں جاریہ ہفتہ نیوزی لینڈ کے شہریوں کو ایک اور صدمہ سے اس وقت گزرنا پڑا جب ایک 33 سالہ نیوزی لینڈ شہری نے مسجد کے باہر ٹھہر کر وہاں آنے والے مسلمانوں سے بدکلامی کی جو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرپ کی تصویر والی شرٹ پہنے ہوئے تھا ۔ بہرحال اُسے گرفتار کرتے ہوئے 31 جولائی تک ضمانت پر رہا کیا گیا ہے اور اس کے بعد اس کی سزا کا تعین کیا جائے گا ۔

نیوزی لینڈ کے شہری نے مسلمانوں سے بدکلامی کا جرم قبول کرلیا
کرائسٹ چرچ ۔ 12 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) ایک 33 سالہ نیوزی لینڈ شہری جس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملہ سے قبل ایک مسجد کے باہر کھڑے ہوکر وہاں آنے والوں کے ساتھ بدتمیزی اور بدکلامی کی تھی ۔ یاد رہے کہ مسجد النور اور لین ووڈ مسجد میں ایک آسٹریلیائی جنونی شخص نے 50 مسلمانوں کو اندھادھند فائرنگ کرتے ہوئے شہید کردیا تھا ۔
اوپر بیان کئے گئے شخص کا نام ڈنیئل نکولاس بتایا گیا ہے ۔ اس نے تمام مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ کر ان کے ساتھ بدکلامی کی تھی جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا ۔ ملزم کو تشدد برپا کرنے والے اشتعال انگیز بیان دینے کا مرتکب قرار دیا گیا جبکہ ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ان کا موکل ( ملزم ) اپنے کئے پر شرمندہ ہے ۔ اب تک خود وکیل بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ اس کے موکل نے ایسی حرکت کیوں کی ۔و اقعہ کے وقت ملزم نکولاس نے ایک ایسی شرٹ پہن رکھی تھی جس پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تصویر تھی ۔