نمیشا پریا کو پھانسی سے بچانے میں حکومت بے بس

,

   

سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کا بیان، 16 جولائی کو پھانسی!

نئی دہلی ۔ 14 جولائی ۔ (ایجنسیز ) مرکزی حکومت نے پیر کے روز سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ وہ یمن میں سزائے موت کی منتظر ہندوستانی نرس نمیشا پریا کو بچانے کے لیے مزید کچھ نہیں کر سکتی۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹرامنی نے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ کو بتایا کہ حکومت اپنی تمام سفارتی کوششیں کر چکی ہے لیکن یمن کی صورتحال غیر معمولی ہے اور وہاں کے قوانین دیگر ممالک سے مختلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’بلڈ منی (قصاص) ‘‘ایک مکمل طور پر نجی معاہدہ ہے جس میں حکومت کی مداخلت محدود ہے۔اے جی نے مزید کہا کہ ہم عوامی بیانات کے ذریعے معاملے کو پیچیدہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ نجی سطح پر متعلقہ بااثر افراد اور شیوخ کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے۔یمنی شہری کے اہل خانہ کو 10 لاکھ ڈالر (تقریباً 8.5 کروڑ روپئے ) کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم انہوں نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق خاندان نے یہ رقم لینے سے اس بنیاد پر انکار کردیا کہ ’’یہ اُن کی عزت کا معاملہ ہے‘‘۔مرکزی حکومت نے یہ بھی بتایا کہ یمن کے حکام سے سزائے موت کو ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی تھی، لیکن تاحال کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ غیر رسمی طور پر یہ ضرور بتایا گیا کہ پھانسی کچھ وقت کے لیے ملتوی ہو سکتی ہے لیکن اس کی کوئی ضمانت نہیں۔سپریم کورٹ میں یہ سماعت ’’سیو نمیشا پریا ایکشن کونسل‘‘ کی طرف سے دائر درخواست پر ہو رہی تھی جس میں وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ نمیشا کی جان بچانے کے لیے فوری سفارتی کوششیں کرے۔ درخواست گزار نے اصرار کیا کہ اسلامی شریعت کے تحت بلڈ منی ادا کرکے سزائے موت روکی جا سکتی ہے۔یاد رہے کہ نمیشا پریا کو ایک یمنی شہری طلال عبدو مہد کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے اور وہ پچھلے تین سال سے یمن کی جیل میں قید ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یمنی صدر راشد العلیمی کے حکم پر چہارشنبہ کے روز اُن کی پھانسی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔عدالت نے بھی بیرون ملک دی جانے والی سزائے موت پر روک لگانے سے گریز کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت کے لیے 18 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے اور مرکز کو اس دن تک تازہ اسٹیٹس رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔دریں اثنا، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ذاتی طور پر مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ نمیشا کی جان بچائی جا سکے۔نمیشا کی والدہ پریما کماری (57) بھی اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے خون کی رقم ادا کرنے کی کوششوں میں یمن کے شہر ثناء جا چکی ہیں۔ ان کی مدد Save Nimisha Priya International Action Council اور یمن میں موجود کئی این آر آئی سماجی کارکنوں کی جانب سے کی جا رہی ہے۔