نواز شریف 4 سال بعد وطن واپس ، متعدد مقدمات کا سامنا

,

   

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف 4 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے جہاں ان کا طیارہ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر اترا۔ اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ پارٹی قائد کا استقبال کرنے اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچے۔ ان کی بیٹی مریم نواز نے کہا کہ ’میری زندگی کا شاید آج سب سے بڑا دن ہے، میں اللّہ ربّ العزت کی شکر گزار ہوں، جتنے دکھ اور تکالیف نواز شریف نے پچھلے 24 سالوں میں سہے، شاید ہی اس کی کوئی مثال ہو اور ان کے کچھ زخم ایسے ہیں جو کبھی نہیں بھر پائیں گے‘۔ دبئی ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ’آج 4سال کے بعد پاکستان جارہا ہوں، بہت ہی اچھا ہوتا کہ آج 2017 کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے مگر دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا، انہوں نے کہا کہ ’جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا اب مسائل کا شکار ہے، وہ پاکستان جہاں لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی تھی، علاج کی سہولت موجود تھی کیا وہ پاکستان آج نظر آتا ہے، اگر ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا تو خود ہونا ہے کسی نے نہیں کرنا، آج ملک پیچھے چلا گیا ہے ملک میں روٹی سستی تھی اور غریب کا بچہ بھی اسکول جاتا تھا، علاج کی مفت سہولیات میسر تھیں بتائیں وہ پاکستان آج نظر آتا ہے‘۔نواز شریف وطن واپسی پر لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کری گے جہاں وہ آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے۔ نواز شریف کو پاکستان میں متعدد مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نواز شریف کو توشہ خانہ سے مرسڈیز گاڑی لینے پر بنائے گئے نیب ریفرنس میں آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بطور ملزم ٹرائل کا سامنا کرنا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں احتساب عدالت سے سنائی گئی سزائیں ختم کرانے کیلئے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں بحال کرانا ہوں گی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں ہائی کورٹ شریک ملزمان مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پہلے ہی بری کر چکی ہے۔ پانامہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد نیب نے نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں تین ریفرنس دائر کیے تھے، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔اسی ریفرنس میں شریک ملزمان مریم نواز کو 7 سال جبکہ کیپٹن ریٹائر صفدر کو 1 سال قید کی سزا ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔ نواز شریف کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے سے قبل سزا کے خلاف دونوں اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت اورسزائیں معطل تھیں تاہم بیرون ملک ہونے کے باعث اپیلیں عدم پیروی پر خارج کردی گئی تھیں-عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اپیل کنندہ جب واپس آئے تو وہ سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرانے کیلئے درخواست دے سکتا ہے۔ نواز شریف کو اپیلیں بحال کرانے کے بعد اس پر فیصلے کا انتظار کرنا ہوگا تاہم اس دوران ان کی سزا معطل رہے گی۔