نوجوانوں کی فلکیات میں دلچسپی پیدا کرنا

   

ظہور حسین بٹ
اس مضمون میں فلکیاتی طبیعیات داں پریہ حسن شاہ اپنے آئی وی ایل پی تجربے سے واقف کروارہی ہیں، نیز یہ بھی بتا رہی ہیں کہ بچوں میں فلکیات اور اسٹیم مضامین کی رغبت کیسے پیدا کی جائے۔
ماہر فلکیاتی طبیعیات پریہ حسن شاہ اپنے ایاِم طفلی کے دوران ماہرین فلکیات کے ساتھ ہونے والے تعامالت کی آج بھی توقیر کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’اس سے مجھے یقین ہوا کہ صحیح وقت پر صحیح رہنمائی سے بچوں کا مستقبل صحیح سمت میں بڑھتا ہے‘‘۔
پریہ نے اپنے ریاضی داں اور ماہر فلکیات شوہر سید نجم الحسن کے ساتھ مل کر‘ شٹی ِِسر ایسٹرونومی’ قائم کی جس کا مقصد بچوں میں علِم فلکیات کے تئیں دلچسپی پیداکرنا ہے۔ وہ وضاحت کرتی ہیں ‘‘مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہر ایک کو ماہر فلکیات بنایا جائے بلکہ ہدف یہ کہ ان کے ذہنی افق میں وسعت پیدا ہو ،نیز ان کے اندر سائنسی مزاج جنم لے۔
پریہ حیدرآباد میں واقع موالنا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں علم ِ طبیعات پڑھاتی ہیں۔ وہ انٹرنیشنل ایسٹرونومیکل یونین کے ورکنگ گروپ ‘وومن ان ایسٹرونومی’ کی شریک صدر بھی ہیں۔2011 ء میں انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے باوقار انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام(آئی وی ایل پی) کے تحت امریکہ کا سفر کیا اور امریکی جامعات و تحقیقی مراکز میں ماہرین فلکیات سے مالقاتیں کیں۔ پریہ حیدرآباد میں واقع امریکی قونصل خانہ سے مالی امداد یافتہ علِم فلکیات اور اسٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس) مضامین سے متعلق پروگراموں اور پینلوں میں بحیثیت مقرر اکثر و بیشتر شرکت کرتی رہتی ہیں۔
پیش ہیں ان سے لیے گئے ایک انٹرویو کے چند اقتباسات۔
فلکیات میں آپ کی دلچسپی کب اور کیسے پیدا ہوئی؟
میں بارہ یا تیرہ برس کی عمر میں ہی جان گئی تھی کہ فلکیات میری کریئر کی منزل ہے۔ اکثربچوں کی طرح مجھے بھی ستاروں میں کافی دلچسپی تھی۔ اْن دنوں ہندوستان میں ٹیلی ویژن پر کارل ساگان کی کوسموس سیریز نشر ہو رہی تھی۔ ساگان کے سّیاروں، ستاروں اور ِ بیان نے مجھے بے حد متاثر کیا تھا۔ میری دلچسپی اس سے بھی بڑھی کہ ان کا انسانی زندگیوں ، روایات اور سائنس کی ترقی سے کتنا گہرا تعلق ہے۔ جب میرے والد نے فلکیات میں میری دلچسپی دیکھی تو انہوں نے کارل ساگان کی کتاب ’کوسموس‘ الکر مجھے دی۔ میں نے پابندی کے ساتھ ممبئی میں واقع پلینیٹیریم جانا شروع کیا اور سرکردہ ماہرین ِ فلکیات کے درس میں شرکت شروع کی۔ میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ کے پروفیسر نارائن چندر رانا کی مرہون منت ہوں جنہوں نے اس شروعاتی دور میں میری ر انمائی کی۔
آپ کی مہارت کے شعبے کیا ہیں؟ ہمیں کسی بھی دلچسپ نئی دریافت کے بارے میں بتائیں۔میں ایک مشاہداتی ماہر فلکیات ہوں۔ میں بصری، قریب اورکت اور ریڈیو دوربینوں کا کہکشا کا مشاہدہ کرتی ہوں۔ میں خلائی دوربینوں جیسے ہبل خلائی دوربین، چندر ایکس رے دوربین، گایا اور اب جیمس ویبسے حاصل شدہ ڈیٹا کا بھی استعمال کرتی ہوں۔ میری ستاروں کی تشکیل میں گہریدلچسپی ہے وہ اس لیے کہ اس کا سّیارے کی تشکیل اور زندگی کی ابتدا سے گہرا تعلق ہے۔حالیہ برسوں میں فلکیات ایک ڈیٹا سے مزین سائنس بن گئی ہے اور بڑے پیمانے کے ڈیٹا کے تجزیہ اور مشین لرننگ میں مختلف ٹولس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ میں بھی ان کے مختلف پہلو ؤں کا مطالعہ کر رہی ہوں اور یہ میرے لیے تحقیق کے سب سے زیادہ دلچسپ شعبے ہیں۔
سوال : اپنے آئی وی ایل پی تجربے کے بارے بتائیں۔ اس تجربہ نے آپ کی علِم فلکیات اور فلکیاتی طبیعیات کی تفہیم میں کس طرح اضافہ کیا؟
آئی وی ایل پی کی بدولت پیشہ ورانہ افراد کو اپنے ہی میدان میں کام کر رہے امریکی ہم پیشہ افراد سے تبادلہ خیال کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ اس طرح کی مالقاتوں سے نہ صرف ذہنی افق میں وسعت پیدا ہوتی ہے بلکہ ایک عالمی نظریہ بھی نشوونما پاتا ہے۔ مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے مگر ہم خیال افراد سے گفتگو کر نا نہایت ہی دلچسپ، نیز چشم کشا بھی تھا۔ پروگرام کی عمدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی جس میں پیشہ ورانہ، ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کا بہترین امتزاج تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ مقام چاہے کوئی بھی ہو مگر ایک ہی میدان کے افراد تقریبا ایک جیسے ہی سواالت اور مسائل سے نبردآما ہوتے ہیں۔
سوال : علم فلکیات اور فلکیاتی طبیعیات میں کریئر بنانے کے خواہش مند طلبہ اور بالخصوص خواتین کو آپ کیا مشورہ دینا چاہیں گی؟
میرا ماننا ہے کہ ہمیں صرف ایک زندگی جینے کا موقع ملتا ہے۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی دلچسپی کا ہی راستہ اختیار کریں بھلے وہ کچھ بھی ہوں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو مجھے شروع سے ہی علِم فلکیات میں گہری دلچسپی تھی۔ میں اس کے عالوہ کچھ اور کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ میں خواتین دوستوں اور طالبات کو کہوں گی وہ ستاروں کو چھونے کی جستجو جاری رکھیں۔ محنت کرنے سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں اور مسائل کا خندہ پیشانی سے سامنا کریں۔ یہ سفر اتنا ہی حسین ہے جتنی کہ بذات خود منزل۔(بشکریہ اسپین میگزین)