خصوصی پراسکیوٹر کے تقرر پر ججس سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا ۔ سپریم کورٹ
حیدرآباد 29 اگسٹ(سیاست نیوز ) سپریم کورٹ نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف جاری ’نوٹ برائے ووٹ‘مقدمہ کی سماعت کو ریاست کے باہر منتقل کرنے داخل کی گئی درخواست کو مسترد کردیا۔ 2015 کے نوٹ برائے ووٹ معاملہ میں بی آر ایس ارکان اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات اور سماعت کو ریاست کے باہر منتقل نہیں کیا جائیگا کیونکہ اگر ایسا کیاجاتا ہے تو عدالت کا اپنے ہی عہدیداروں پر شبہ کرنے کے مترادف ہوگا۔ جسٹس بی آر گوئی ‘ جسٹس پرشانت کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے ’نوٹ برائے ووٹ‘ مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ اسپیشل پراسیکیوٹر کیلئے تلنگانہ کے ججس سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گا۔ بی آر ایس رکن اسمبلی کے جگدیش ریڈی اور دیگر نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے درخواست کی تھی کہ نوٹ برائے ووٹ معاملہ کے ملزم ریونت ریڈی اب تلنگانہ کے چیف منسٹر بن چکے ہیں اسی لئے وہ تحقیقات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اسی لئے اس مقدمہ کو بھوپال ہائی کورٹ مدھیہ پردیش منتقل کیا جائے ۔ عدالت نے درخواست گذار کے سینیئروکیل مسٹر سی آریا ماسندرم کے استدلال کی سماعت کی ۔ درخواست گذاروں کے وکیل نے کہا کہ مقدمہ میں ملزم اب چیف منسٹر اور وزارت داخلہ کا قلمدان رکھتے ہیں اسی لئے اس مقدمہ میں غیرجانبدارانہ تحقیقات کے امکانات موہوم ہیں کیونکہ مقدمہ کی تحقیقات کرنے والا محکمہ اینٹی کرپشن بیورو چیف منسٹر کے کنٹرول میں ہوتا ہے اسی لئے اس مقدمہ کو ریاست کے باہر منتقل کرنے احکامات دیئے جانے چاہئے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی جانب سے سپریم کورٹ میں وکلاء مسٹر مکل روہتگی اور مسٹر سدھارتھ لوتھرا نے مقدمہ کو ریاست کے باہر منتقل کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام کی بنیاد پر مذکورہ مقدمہ کی سماعت پر روک لگائی جاچکی ہے اسی لئے اس میں مزید کوئی احکام جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ محض خدشات کی بنیاد پر مقدمہ کو ریاست کے باہر منتقل کرنے احکامات جاری کئے جانا ریاستی عدالتی عہدیداروں پر عدم اطمینان کے اظہار کے مترادف ہوگا اسی لئے ایسا نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گذار کے اطمینان کیلئے وہ اس تحقیقات اور مقدمہ کی سماعت کیلئے آزاد سرکاری وکیل کے تقرر کے احکامات جاری کرے گی لیکن نوٹ برائے ووٹ مقدمہ کو ریاست کے باہر منتقل کرنے کے احکام نہیں دے گی کیونکہ ایسا کرنے سے عدلیہ پر اعتماد متزلزل ہوگا۔3