نئی دہلی ، 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) عام انتخابات سے قبل سارے ہندوستان سے تقریباً 70 تنظیمیں یکجا ہوئی ہیں تاکہ 50 شہروں میں ووٹروں تک رسائی حاصل کرتے ہوئے بیداری مہم چلائی جائے، اور نریندر مودی حکومت کی روزگار پیدا کرنے میں ناکامی کے بشمول متعدد ’’ناکامیوں‘‘ سے عوام کو واقف کرایا جاسکے۔ ان تنظیموں کے قائدین نے اس ہفتے کے اوائل کہا کہ زیادہ تر بائیں بازو کی حمایت والی تنظیموں پر مشتمل ’ینگ انڈیا نیشنل کوارڈنیشن کمیٹی‘ (YINCC) بنائی گئی ہے جو اپنی مہم اترپردیش میں بدایوں سے اپریل کے پہلے ہفتے میں شروع کرے گی۔ لوک سبھا الیکشن کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو مقرر ہے۔ اسٹوڈنٹس کی تنظیم AISA کے این سائی بالاجی نے کہا کہ اس کمیٹی نے 7 فبروری کو حکومت کے خلاف مارچ کا اہتمام کیا تھا، جہاں ملک کے نوجوانوں نے سوالات اٹھائے کہ کیوں معیاری تعلیم اور روزگار کے وعدوں کی تکمیل نہیں ہوئی ہے۔ کمیٹی نے اب فیصلہ کرلیا کہ انتخابات کے دوران مودی کے خلاف مہم چلائی جائے گی اور عوام سے اپیل کی جائے گی کہ انھیں (برسراقتدار این ڈی اے کو) ووٹ نہ دیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ مہم بدایوں سے اس لئے شروع کی جارہی ہے کیونکہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم نجیب احمد کا تعلق وہیں سے ہے، اور وہ اکٹوبر 2016ء سے لاپتہ ہے۔ سماجوادی یواجن سبھا کے نثار احمد نے کہا کہ مودی نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی حکومت ہر سال 2 کروڑ جابس دے گی۔ وہ تو 2,000 جابس تک فراہم نہیں کررہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی (ایس پی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) عوام سے آنے والے انتخابات میں موجودہ حکومت کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کریں گے۔ نثار احمد کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے گوپال تیواری نے جو ایس ایس سی موومنٹ کی قیادت کرچکے ہیں، کہا کہ ملک کے نوجوانوں کیلئے ’’وزیراعظم کو سبق سکھانے‘‘ کا وقت آچکا ہے۔ آل انڈیا ریلوے اپرنٹیسیس کے لیڈر آشیش نے کہا کہ مودی نے الہ آباد میں صفائی کرمچاریوں کے پیر دھوکر ڈرامہ کیا ہے۔ اگر وہ ان کے تعلق سے فکرمند ہیں تو ان کیلئے روزگار پیدا کریں۔ ایمس ریزیڈنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن کے سابق صدر ہرجیت سنگھ بھٹی نے کہا کہ ہیلت سیکٹر سب سے زیادہ نظرانداز کردہ شعبہ ہے جہاں حکومت نے کچھ نہیں کیا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کی ناقص حالت نے مریضوں کو خانگی دواخانوں سے رجوع ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ اِس حکومت نے غریب لوگوں کو عملاً دوسرے درجہ کے شہری بنا دیا ہے۔ ایس ایف آئی لیڈر دپشیتا دھٹ نے دعویٰ کیا کہ وہ مودی کے خلاف نہیں ہیں بلکہ آر ایس ایس نظریہ سے لڑیں گے جس پر موجودہ حکومت چلائی جارہی ہے اور مودی اس کے سربراہ ہیں۔ اس لئے بی جے پی کو 2019ء الیکشن میں شکست دینا ضروری ہے۔