ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی
عالم اسلام 1447 ہجری میں داخل ہونے سے پہلے یعنی اواخر ذوالحجہ میں اسرائیل ، امریکہ کے منہ پر زبردست طمانچہ رسید کرتے ہوئے اُن کے ناپاک ، بزدلانہ اور بندر بھپکیوں کا دندان شکن جواب دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران نے ان ظالم حکمرانوں کے ظلم کا منہ توڑ جواب دیکر ، جابر حکومتوں کو ایران سے ، اسلام سے مصالحت کرنے پر مجبور کردیا۔ یہ تابڑ توڑ حملے جو ایران نے زبردست جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل بلکہ امریکہ کی نیند حرام کردی اور اسرائیل کھسیانی بلی کھمبا نوچہ کے مترادف ڈونالڈ ٹرمپ کے گود میں بیٹھ گیا اور تلوے چاٹتے ہوئے ایران سے مصالحت کروانے کے لئے عاجزی و منت کرتا رہا ۔ بالآخر اسلامی جمہوریہ ایران کے رہنما ، قد آور لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر چند شرائط عائد کرتے ہوئے سپریم وقتیہ سیز فائر کے لئے آمدگی کا اظہار کیا ۔ جنگ کا موڑ اس درجہ ایران کے پڑلہ کو بھاری کیا کہ امریکہ کے B2 بمباروں کو نشانہ بناکر قطر کے امریکی ایربیس کو نقصان پہنچا دیکھ امریکہ جیسے سوپر پاور کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا لب و لہجہ بھی نرم ہوگیا اور وہ بھی اسرائیل کے ایران کے خلاف اُکسائے جانے والے حملوں کی پرزور مذمت کرنے لگے ۔ بہرحال ایسے لگ رہا تھا کہ تیسری عالمی جنگ کے حالت اُبھر رہے ہیں لیکن ساری سوپر پاورس کو ایران نے یہ بتادیا کہ ’’ہم کو نہ چھیڑو ورنہ ہم چھوڑیں گے نہیں ‘‘ ۔
جب ہم 1447 ہجری میں داخل ہوئے تو ہمارے یعنی عالم اسلام کے سامنے انتہائی نازک حالات کئی مسائل اور چیالنجس درپیش ہیں ۔ ابھی بھی دشمن اسلام کو نت نئی سازشیں ، تدبیریں ، مکاریاں ( جس میں خود اپنے لوگ بھی آلہ کار بنے ہوئے ہیں) یہ منکرین اسلام اور منافقین اسلام روشن آفتاب کو داغدار بناکر خاص کر مخصوص گودی میڈیا جو خاص کر عالم اسلام کو بدنام ، مسلمان کو غدار بتانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی ، افسوس کہ بھگوا لبادہ پہنے ہوئے وزراء بھی اس میں شامل ہیں۔ اپنی ہٹ دھرمی بتارہے ہیں لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ عام ہندوستان ان بڑبولوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا کیوں کہ سوشل میڈیا نے ان کی ڈوغلی پالیسی کو آشکار کردیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے روز ازل سے حق و باطل کی رسا کشی ، گھمسان لڑائیاں ، معرکہ آرائی ہوتی رہی ۔ جہاں حق کو فتح ، فسق و فجور اور باطل کو ذلت اور رسوائی ہوتی ہے ، یہ سلسلہ تاوقت قیامت چلتا رہے گا اور باطل پر حق غالب ہوکر رہے گا ۔ فرمان رب العالمین کے اعلان کے مطابق اسلام کا غلبہ سارے ادیانوں ، زمانوں میں ہر زبان میں ہر مکان میں خشکی و تری میں ہوکر رہے گا ۔ چاہے یہ مشرکین منافقین ، مخالفین کتنی ہی سازشیں ، تدبیریں ، حربے اختیار کریں ، یہ دنیا میں ذلیل و رسوا ، آخرت میں شدید عذاب سے دوچار ہوں گے ۔
مسلم سماج میں پائے جانے والے یہ ناسور کے لامتناہی سلسلہ کو توڑنا یعنی باطل رسومات کو توڑنا رب سے رشتہ جوڑنا یہ اُمت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے نہ پکڑنے کی وجہ سے آگے چلکر حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے ۔ وہ دن دور نہیں ہم کو دوسرے درجے کا شہری بنادیا جائے گا ۔ محرم الحرام 1447 ہجری ہمیں پھر سے للکارہی ہے ۔ امام عالی مقام سیدنا حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی طرح ناموافق حالات کا ، فسق و فجور کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ اس میں باطل ذلیل و رسوا ہوگا اور مقابلہ کے دورس نتائج ، دشمن کی طاقت ، تدبیریں اُنھیں کیلئے وبال جان بن جائیں گی ۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے نیا سال اُمت مسلمہ کی سرخروی ، سربلندی اور عشق رسول ﷺ ، عشق اہل بیت سے حقیقی وابستگی کا عملی ثبوت پیش کرنے کی توفیق عطا کرے ۔ ( آمین )
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
کے فقر خانقاہی بھی ہے فقط اندوہ و دلگیری