واشنگٹن ۔ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان مضبوط دوستی تلخی میں بدل گئی ہے۔ ٹرمپ نے ایک سے زیادہ باروائٹ ہاوس میں ٹرمپ کے ایام کے بارے میں کتاب تیار کرنے والے ایک اسرائیلی صحافی کو انٹرویو کے دوران تصدیق کی کہ اب وہ نیتن یاہو سے بات نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ میں بی بی سے پیار کرتا تھا۔ ان کے لیے بہت کچھ کیا، لیکن اس نے بہت بڑی غلطی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں وفاداری کی تعریف کرتا ہوں اور میں نے ان کے لیے بہت کچھ کیا ہے، لیکن انہوں نے مجھے بدلے میں کچھ نہیں دیا۔ ٹرمپ کے نیتن یاہوپر غصے کی بات کہاں سے شروع ہوئی؟ تو ایسا لگتا ہے کہ اس کا آغاز ایک ویڈیو سے ہوا ہے جس میں نیتن یاہو کو بائیڈن کو مبارکباد دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاملے پر صرف یہ کہتے ہوئے تبصرہ کیا کہ وہ انتظار کر سکتے تھے، لیکن وہ سب سے پہلے مبارکباد دینے والوں میں شامل ہوگئے تھے۔ ٹرمپ نے سابق اسرائیلی وزیراعظم پر بے وفائی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میں نے نیتن یاہو کی کئی دہائیوں کی امریکی پالیسی کو الٹ کر ان کے انتخابات میں مدد کی۔
ٹرمپ کی کیپٹل ہل حملہ کا سرکاری ریکارڈ خفیہ رکھنے کی درخواست مسترد
واشنگٹن ۔ امریکہ میں ایک وفاقی عدالت نے سابق صدر ٹرمپ کی درخواست مسترد کر دی، جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ کیپٹل ہل پر ان کے حامیوں کے حملہ سے متعلق سرکاری دستاویزات اس حملہ کی تحقیقات کرنے والی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی سے صیغہ راز میں رکھی جائیں۔ 3ججوں کے بنچ نے جمعرات کے روز 68 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں سابق صدر کی جانب سے ان کاغذات کو خصوصی اختیارات کے پیش نظر ایوان کی کمیٹی کے سامنے پیش نہ کرنے کے دلائل کو رد کیا۔