یروشلم: اسرائیل میں حکومت مخالف عوامی ریلی کے باعث یروشلم کی گلیاں عوام سے بھر گئیں، وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کے باہر حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ بھی ہوئی۔ مظاہرین نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کے خاتمے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔نیتن یاہو جنہوں نے انتہا پسند جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر کے ایک بار پھر حکومت بنائی ہے۔ جنگی کابینہ سے وزرا بینی گانٹز اور آئزن کوٹ کے مستعفی ہونے کے بعد اس کی مکمل تحلیل تک کے مراحل سے گزر کر مزید کمزور ہو گئی حکومت کو چلا رہے ہیں۔ان کی حکومت اور سیاسی مستقبل کا انحصار اب انتہا پسند اتحادی جماعتوں کی حمایت پر منحصر ہے۔ان اتحادی جماعتوں کے ایجنڈے نے اسرائیل میں عوامی سطح پر ایک بڑی تقسیم اور جھگڑے کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے۔سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ سے پہلے بھی نیتن یاہو حکومت کو عوامی احتجاج کا سامنا تھا۔ تقریباً ہر ہفتے حکومت مخالف لوگ سڑکوں پر آرہے تھے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے۔اب بینی گانٹز اور ان کے ساتھی وزیر کے جنگی کابینہ سے مستعفی ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ایک ہفتے کے لیے گلیوں محلوں میں احتجاج کی کال دی ہے۔ اس احتجاج کے دوران بڑے عوامی احتجاجی مظاہرے کر کیبڑی شاہرات کو بھی بلاک کیا جائے گا۔اس سلسلے میں پیر کی شام سورج غروب ہوتے ہی ہزاروں مظاہرین اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ جہاں سے بعد ازاں نیتنن یاہو کے گھر کی طرف مظاہرین نے مارچ شروع کر دیا۔بعض مظاہرین نے اس موقع پر نیتن یاہو کے گھر کے آس پاس کھڑی کی گئی رکاوٹوں اور بیرئیرز کو توڑ دیا انہیں اپنی جگہ سے ہٹا دیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے آگ کے الاؤ بھی بھڑکا دیے، جنہیں بجھانے کے لیے پولیس نے آبی توپوں سے آگ بجھانے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔پولیس نے احتجاجی مظاہرین میں سے 9 مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان میں سے کئی نے پولیس اہلکاروں پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔ مظاہرین میں سے بعض نے اسرائیلی پرچم اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگاتے ہوئے نیتن یاہو حکومت کی پالیسیوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔