غزہ پر غاصبانہ قبضہ کی تیاریوں کیخلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر
تل ابیب ۔ 24 اگست (ایجنسیز) اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے شدید عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ فوج کی جانب سے شہر غزہ پر قبضہ کی تیاریوں سے قبل ہزاروں مظاہرین ہفتہ کی شب تل ابیب اور دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ حماس کے ساتھ معاہدہ کیا جائے۔کئی مہینوں کی بالواسطہ مذاکراتی کوششوں کے باوجود اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا کوئی نتیجہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کی حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کے وزراء کسی معاہدے کے سخت مخالف ہیں۔ وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے قیدیوں کے اہلِ خانہ سے کہا کہ اگر نیتن یاہو جنگ بندی پر راضی ہوئے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔اسرائیلی اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر دفاع بینی گینٹز نے ہفتے کو تجویز دی کہ ’’ فداء الاسریٰ‘‘ کے نام سے چھ ماہ کیلئے ایک قومی حکومت قائم کی جائے تاکہ معاہدہ ممکن ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نیتن یاہو اس پر راضی نہ ہوئے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ ہر ممکن کوشش کر لی گئی۔سیاسی مبصرین کے مطابق نیتن یاہو کیلئے یہ تجویز قبول کرنا مشکل ہے کیونکہ ان کا سیاسی وجود دائیں بازو کے اتحادیوں پر منحصر ہے۔گینٹز کے مطابق اس عبوری حکومت کا پہلا مقصد غزہ میں موجود تمام 50 قیدیوں کی رہائی ہونا چاہیے، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ بعد ازاں آئندہ برس نئے انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
قیدیوں کے لواحقین نے بھی حکومت سے فوری معاہدے پر زور دیا ہے۔ ایناف زانگا اوکر جن کا بیٹا ماتان حماس کے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے میں پکڑا گیا تھا، تل ابیب میں فوجی ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے بولیں: “ہمارے بیٹے 687 دن سے غزہ کے جہنم میں قید ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو آج ہی معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں جس کے تحت 10 زندہ قیدیوں اور 18 نعشوں کی واپسی ممکن ہے۔ وہ باقی قیدیوں کی رہائی کیلئے فوری مذاکرات شروع کر سکتے ہیں اور اس جنگ کو ختم کر سکتے ہیں۔حماس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ثالثوں کو جنگ بندی کے ایک نئے مجوزہ فارمولے پر “مثبت جواب” دے دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ فارمولہ امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو ویٹکوف کی سابقہ تجویز کی ترمیم شدہ شکل ہے۔ اس کے مطابق 60 روزہ جنگ بندی کے دوران 10 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔دوسری جانب بنجامن نیتن یاہو نے جمعرات کو اعلان کیا کہ فوج غزہ شہر پر قبضے کی منصوبہ بندی کی منظوری دے چکی ہے۔ شہر، جو کہ جنگ سے شدید متاثر ہے اور اب بھی تقریباً دس لاکھ افراد کا مسکن ہے، کو حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مقصد سے نشانہ بنایا جائے گا۔