نیتن یاہو کا غزہ امن معاہدہ توڑنے کا خدشہ :نیویارک ٹائمز

,

   

ٹرمپ انتظامیہ اسرائیلی وزیراعظم کو حماس کیخلاف دوبارہ فوجی کارروائی کرنے سے روکنے کوشاں

واشنگٹن، 22 اکتوبر (یو این آئی) نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو غزہ امن معاہدے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو ممکنہ طور پر امریکی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کو توڑ سکتے ہیں، امریکی اخبار ‘نیو یارک ٹائمز’ کے مطابق نیتن یاہو وعدہ خلافی کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں، جس پر ٹرمپ انتظامیہ کے خدشات بڑھنے لگے ہیں۔ اے آر وائی میں شائع رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو حماس کے خلاف دوبارہ فوجی کارروائی کرنے سے ہر صورت روکا جائے ۔ وائٹ ہاؤس انتظامیہ کی جانب سے غزہ امن معاہدے کو قائم رکھنے کی بھرپور کوششیں جاری رہیں۔ وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ نائب صدر جے ڈی وینس کا اسرائیل کا دورہ نیتن یاہو پر جنگ بندی کی پاسداری کیلئے دباؤ ڈالنے کے مقصد سے کیا جا رہا ہے ، جب کہ اس دورے کو ایک علامتی اقدام کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے ، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس معاہدے کو برقرار رکھنے کیلئے پختہ عزم رکھتی ہے ۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد جیئرڈ کشنر اور امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف پہلے ہی پیر کے روز اسرائیل پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔ ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے امریکی اخبار کو بتایا کہ کشنر اور وٹکوف دونوں کا ماننا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ ”ٹوٹنے کے خطرے سے دوچار ہے ۔” ذرائع کے مطابق، ان دونوں امریکی ایلچیوں کی حکمت عملی یہ ہے کہ نیتن یاہو کو حماس کے خلاف مکمل فوجی حملے کی دوبارہ شروعات سے روکا جائے ۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، اسرائیل میں کشنر اور وٹکوف کی گفتگو کا محور وہ ”نازک نکات” ہیں جو ابتدائی معاہدے میں واضح نہیں کیے گئے تھے ، جن میں استحکام قائم کرنے والی فورس کی تشکیل اور حماس کا غیر مسلح کیا جانا شامل ہے ۔ یاد رہے کہ اتوار کے روز اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر مہلک فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، جن میں کم از کم 44 فلسطینی جاں بحق ہوئے ۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حماس نے جنوبی شہر رفح میں اس کی فوج پر حملہ کیا تھا، تاہم حماس نے اس الزام کی تردید کی اور کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہیں۔

حماس نے تعاون نہ کیا تو صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا: جے ڈی وینس
جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمدتوقع سے بہتر ، 19اکٹوبرکے تشدد کے بعد وینس کا دورہ اہمیت کا حامل
یروشلم، 22 اکتوبر (یواین آئی) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے منگل کو کہا کہ اگر حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا تو اسے “ختم” کر دیا جائے گا۔غزہ کے شمال میں واقع کریات گاٹ میں ایک پریس کانفرنس میں وینس نے کہا کہ اگر حماس گروپ تعاون کرتا ہے تو اس کے جنگجوؤں کو بخشا جا سکتا ہے لیکن اگر وہ تعاون نہیں کرتا ہے تو اسے ختم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم ایسی جگہ پہنچ جائیں گے جہاں یہ امن قائم رہے گا۔نائب صدر نے غزہ میں جنگ بندی کی پیش رفت کو توقع سے بہتر قرار دیا اور تباہ شدہ علاقے کی تعمیر نو میں درپیش چیلنجوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی، “آئیے سکیورٹی، تعمیر نو اور لوگوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی پر توجہ دیں۔قابل ذکر ہے کہ خطے کے لیے طویل المدتی منصوبے کے بارے میں سوالات ابھی باقی ہیں کہ غزہ میں بین الاقوامی سکیورٹی فورسز کب اور کیسے تعینات کی جائیں گی اور جنگ کے بعد اس علاقے پر حکومت کون کرے گا۔ انہوں نے جواب دیاکہ ایک بار جب ہم اس مقام پر پہنچ جائیں گے جہاں غزہ کے لوگ اور ہمارے اسرائیلی دوست، دونوں کو کسی حد تک تحفظ حاصل ہوسکے ، تب ہم غزہ کے طویل مدتی حکومت کی فکر کریں گے ۔نائب صدر نے یرغمالیوں اور لاشوں کو سونپے جانے میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا اور صبر کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، “ان میں کچھ یرغمالی ہزاروں پاؤنڈ ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ کچھ یرغمالیوں کے بارے میں تو کسی کو معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔قابل ذکر ہے کہ وینس منگل کو اسرائیل پہنچے جہاں ان کی وزیر اعظمبنجامننیتن یاہو سمیت مختلف اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات متوقع ہے ۔ انہوں نے اپنے دورہ اسرائیل کے دوران کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمد “توقع سے بہتر” ہو رہا ہے اور یہ جنگ بندی جاری رہ سکتی ہے ۔وینس نے یہ بھی خبردار کیا کہ “اگر حماس تعاون نہیں کرتا ہے تو اس کا صفایا کر دیا جائے گا۔” تاہم، انہوں نے فلسطینی گروپ کو تخفیف اسلحہ کی ڈیڈ لائن دینے سے انکار کر دیا ۔یہ امریکی تجاویز کا ایک حصہ ہے جن پر ابھی تک اتفاق نہیں ہو سکا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اس ماہ کے اوائل میں جنگ بندی کے معاہدہ کی ثالثی کی تھی، نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے “عظیم اتحادی” “زبردست طاقت کے ساتھ غزہ جانے اور حماس کو ‘سیدھا کرنے ‘ کے لیے تیار رہیں گے ” اگر حماس نے برا سلوک جاری رکھا۔