غیرمعلنہ ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی، غزہ جنگ پر تبادلہ خیال ، میڈیا نظرانداز
واشنگٹن، 9 جولائی (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کی شام اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں 24 گھنٹے کے دوران دوسری ملاقات کی ہے ، جس میں غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یہ غیر اعلانیہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی، جس میں میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی۔ ملاقات کے وقت غزہ میں اسرائیلی افواج کے حملوں میں کم از کم 95 فلسطینی شہید ہو چکے تھے ۔رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی امریکی صدرٹرمپ سے ملاقات کا مرکزی نکتہ غزہ میں قید مغویوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششیں تھیں، انہوں نے زور دیا کہ وہ حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ملاقات کے دوران ایران پر ہماری عظیم فتح کے اثرات اور امکانات پر بھی گفتگو ہوئی، یہ صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کو دوسری مدت کا آغاز کرنے کے بعد نیتن یاہو کا تیسرا امریکہ کا دورہ تھا۔الجزیرہ کے نمائندہ مائیک ہنّا نے واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان تازہ ترین مذاکرات سے متعلق بہت ہی کم معلومات منظرِ عام پر آئی ہیں، اس لیے یہ جاننا مشکل ہے کہ اصل میں اندر کیا بات ہوئی۔انہوں نے مزید کہا ملاقات کا مکمل طور پر بند دروازوں کے پیچھے ہونا، کسی قسم کی واضح تفصیلات کا جاری نہ ہونا، اور صرف ایک گھنٹے سے کچھ زائد وقت تک جاری رہنا، یہ سب اس بات کا اشارہ دے سکتے ہیں کہ کوئی رکاوٹ حائل ہے ، کوئی ایسی چیز ہے جو ان دونوں رہنماؤں کے گزشتہ 24 گھنٹوں کے پراُمید بیانات کے برعکس صورتحال کو دھندلا رہی ہے ۔صدرٹرمپ کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات سے کچھ دیر قبل مشرقِ وسطیٰ کے لیے ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اشارہ دیا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ قریب ہے اور واشنگٹن کو امید ہے کہ یہ معاہدہ ہفتہ کے اختتام تک حتمی شکل اختیار کر لے گا۔اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان رکاوٹ بننے والے 4 میں سے 3 نکات حل ہو چکے ہیں اور اب صرف ایک مسئلہ باقی رہ گیا ہے ۔انہوں نے ٹرمپ کی کابینہ کے اجلاس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہم پرامید ہیں کہ اس ہفتے کے اختتام تک ایسا معاہدہ ہو جائے گا جو 60 دن کی جنگ بندی کی طرف لے جائے گا, 10 زندہ مغوی رہا کیے جائیں گے جبکہ نو جاں بحق افراد کی میتیں واپس کی جائیں گی’۔تاہم، اس کے فوراً بعد نیتن یاہو نے ریپبلکن پارٹی کی زیر قیادت ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر سے ملاقات کے دوران بیان دیا کہ اسرائیل کی مہم ابھی مکمل نہیں ہوئی، اگرچہ مذاکرات کار یقیناً جنگ بندی پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں کام مکمل کرنا ہے ، اپنے تمام مغویوں کو رہا کروانا ہے ، اور حماس کی فوجی و حکومتی صلاحیتوں کو ختم و تباہ کرنا ہے ۔الجزیرہ کی نمائندہ نور عودہ نے اردن کے دارالحکومت عمان سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو پر صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے متعلق معاہدہ کرنے کے لیے انتہائی دباؤ ہے ۔