نیوزی لینڈ میں بھی کوروناکا قہر، ایک ماہ کا لاک ڈاؤن

,

   

متاثرین کی تعداد 283 ہوگئی، بیرون ملک سے آنے والوں کا آئسولیشن

ویلنگٹن، 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دنیا میں جان لیواکوروناوائرس کے متاثرین کی تعداد میں لگاتاراضافہ کے بعد نیوزی لینڈ میں بھی وزیر اعظم جسنڈا آرڈن نے چار ہفتہ کا لاک ڈاؤن کا اعلان کیاہے جس سے یہاں کے لوگوں میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے ۔نیوزی لینڈ میں تقریبا 20 روز قبل پانچ افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے ، لیکن اب ملک بھر میں یہ تعداد بڑھ کر 283 ہوگئی ہے اور دو دن پہلے اعلان ہوئے لیول -4 انتباہ کے بعد سے یہ تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے ۔ پہلے جہاں وزیر اعظم جے سنڈا نے بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کیلئے سیلف آسولے شن یا خود کو ہی گھر میں بند کرنے کا اصول اپنانے کو کہا تھا وہیں اس کے کیسزکو بڑھتا دیکھ ملک کی سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور جمعرات سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے ۔حکومت کے اعلان کے بعد حالت کافی غیر معمولی ہوگئے ہیں اور جہاں لوگ گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں وہیں لوگوں نے غیر معمولی طور پر کھانے پینے اور دواؤں کی خریداری شروع کر دی ہے جس سے یہاں کے بڑے اسٹوروں کے باہر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔زیادہ تر اسٹوروں اورمالز میں اب لوگوں کو کھانے پینے اور خاص طور پر ٹشو پے پرز کی خریداری کے حوالہ سے تعداد تک طے کرنی پڑی ہے ، جس سے کوئی شخص دو سے زیادہ ٹشو پے پرز کے پیکٹ نہیں خرید سکتا ہے ۔ ان اسٹوروں میں صبح سے ہی لوگ خریداری کر رہے ہیں اور اب یہ دیر رات تک اسی طرح بھرے رہتے ہیں۔کورونا وائرس کے سبب اب اسٹوروں میں صارفین سے کئی میٹر فاصلہ رکھنے اور زیادہ لوگوں کے یہاں آنے سے روکنے کے لئے پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ تک رکھنے پڑرہے ہیں۔ اسکول، کالج، لائبرے ری ، ریسٹورنٹ ، پب اور دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے ۔ اگرچہ ان سب کے درمیان بڑی تعداد میں کام کرنے والے لوگوں پر زندگی گزر بسر کرنے کا ڈر بڑھنے لگا ہے ۔ریستوران میں کام کرنے والے ہندوستان نژاد پال ڈیسوزا نے بتایا کہ ان کے پاس اب اگلے چار ہفتوں تک کوئی کام نہ ہونے سے پریشانی بڑھ گئی ہے ۔ اگرچہ یہاں حکومت کی جانب سے وے ج سبسڈی کے طور پر ہر ہفتہ کے حساب سے ایسے کارکنوں کے لیے تقریبا 500 نیوزی لینڈ ڈالر کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا ہے حالانکہ پرائیویٹ ٹیکسی سروس چلانے والے ہی ہندوستان نژاد مکیش برتوال کو اس معاملہ میں حکومت سے کوئی مدد نہیں ملے گی جس سے ان پر ہر ہفتے کے کرایہ اور راشن وغیرہ کی بھاری پریشانی کھڑی ہو گئی ہے ۔
نیوزی لینڈ میں بڑی تعداد میں ہند نژاد لوگ رہتے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں طالب علم۔طالبات یہاں کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں جن کیلئے بھی اس لاک ڈاؤن سے پریشانی پیدا ہو گئی ہے۔ نیوزی لینڈ میں ہی رہنے والے طالب علم جہاں اپنے گھر لوٹ گئے ہیں وہیں سرحدیں سیل ہو جانے کے بعد یہاں رہنے والے بہت سے ہندوستانی اسٹوڈنٹس ان ہاسٹلوں میں ہی رہنے کے لئے مجبور ہیں۔اگرچہ ان مشکلات کے درمیان تقریبا تمام لوگ سختی سے لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں اور سڑکوں مکمل طور پر سنسان پڑی ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے پہلے ہی دن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے 78 نئے کیس سامنے آنے کے بعد یہاں وائرس متاثرین کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے ۔