نیوکلیئر معاہدہ پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے : ایران

   

صدر ایران حسن روحانی کی صدر فرانس امانویل میکرون سے فون پر بات چیت
ماسکو ۔26 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے کہا ہے کہ کسی بھی شرط پر وہ نیوکلیئر معاہدہ پر دوبارہ بات چیت نہیں کرے گا۔ایران کے صدر کی ویب سائٹ پر منگل کو جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ روحانی نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ روحانی نے کہا کہ دو سال کی بات چیت کے بعد 6 طاقتوں ۔ برطانیہ، فرانس، چین، روس ،امریکہ اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے نیوکلیئر معاہدہ پر دوبارہ بات چیت کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔انہوں نے کہا’’دو سال کی بات چیت کے بعد ہونے والے سمجھوتہ پر دوبارہ مذاکرات کا سوال کہاں سے پیدا ہوتا ہے ؟‘‘ روحانی کے مطابق امریکہ کی طرف پابندیوں کو سخت کرنے کا مطلب ہے کہ وہ مسئلے کو سلجھانا نہیں چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاہدہ میں شامل دیگر ممالک امریکی پابندیوں سے ایران کو بچانے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ نیوکلیئر معاہدے کی شرائط پر عمل کے عزائم کو کم کرنا جاری رکھے گا۔قابل ذکر ہے کہ مئی 2018 میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نیوکلیئر معاہدہ سے اچانک الگ ہو جانے کے بعد امریکہ اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوچکی ہے ۔ امریکہ نے ایران پر کئی بڑی پابندی عائد کردی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے ۔حال ہی میں خلیج عمان میں امریکہ کے ایک آئیل ٹینکر کو تباہ کیے جانے اور ایران کی جانب سے اس کے ایک جاسوس ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد دونوں ملک آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ امریکہ آئل ٹینکر پر حملہ کے لئے ایران کو مجرم ٹھہرا رہا ہے جبکہ ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے ۔ امریکہ نے جاسوس طیارہ کے تباہ کئے جانے کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایران پر پابندیاں اور سخت کر دی ہیں۔ ایران نے کہا ہے کہ طیارہ نے اس فضائی علاقے کی خلاف ورزی کی تھی۔