نیو یارک کے میئر کا الیکشن، پولنگ کا عمل جاری، اہل نیو یارک ظہران ممدانی کی جیت کیلئے پرامید

   

نیو یارک، 4 نومبر (یو این آئی) نیو یارک کے میئر کے الیکشن کیلئے پولنگ کا عمل جاری ہے ، 9 دن تک جاری رہنے والی ابتدائی ووٹنگ میں 7 لاکھ 35 ہزار سے زائد ووٹ ڈالے جاچکے ۔ تاہم اہل نیو یارک ظہران ممدانی کی جیت کیلئے پرامید ہیں۔مسلمان امیدوار ظہران ممدانی کا مقابلہ نیو یارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن حریف کرٹس سلوا سے ہے ۔ سروے پولز کے مطابق ممدانی کی پوزیشن مستحکم ہے ۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک نے ظہران ممدانی کے مقابلے میں آزاد امیدوار اور نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کی ہے ۔ صدرٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ظہران ممدانی میئر کا انتخاب جیت گئے تو وہ نیویارک شہر کیلئے وفاقی فنڈز محدود کر دیں گے ۔ نیو یارک میں میئر کے عہدے کیلئے ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے سے رات 9 بجے تک جاری رہے گا جس میں 5.1 ملین رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ نو دن تک جاری رہنے والی ابتدائی ووٹنگ میں ریکارڈ 7 لاکھ 35 ہزار سے زائد ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔ پولنگ سے پہلے ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی نے نیو یارک میں ریلی نکالی اور شہریوں سے ووٹ کی اپیل کی۔ ممدانی کی پالیسیوں میں نیو یارک کے امیر ترین طبقے پر ٹیکس بڑھانا، کارپوریشن ٹیکس میں اضافہ، کرایہ منجمد کرنا اور کم آمدنی والے شہریوں کیلئے رہائشی منصوبے بڑھانا شامل ہیں۔ دوسری جانب صدرٹرمپ نے آزاد امیدوار اینڈریو کومو کی حمایت کی ہے ۔ صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ ظہران ممدانی جیتے تو نیو یارک سٹی مکمل معاشی اور سماجی تباہی کا شکار ہو جائے گا۔ کرٹس سلوا کو ووٹ دینا دراصل ممدانی کو ووٹ دینا ہے ۔ اینڈریو کومو کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ دریں اثنا نیو یارک کی گلیوں میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی، شہری ظہران ممدانی کی جیت کیلئے پرامید ہیں۔ نیو یارک میئر انتخابات سے قبل ڈیموکریٹ امیدوار ظہران ممدانی نے عوامی رابطہ مہم کے ذریعے شہریوں کا ٹوٹا اعتماد بحال کیا۔ 2024ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد جب ظہران ممدانی نے عوام سے پوچھا تھا کہ وہ ڈیموکریٹک امیدواروں پر یقین کیوں نہیں رکھتے تو بیشتر شہریوں نے سیاسی نظام سے مایوسی کا اظہار کیا تھا، اب وہی شہری ظہران ممدانی کیلئے پرامید ہیں۔