کھٹمنڈو: ہندوستان میں کسی چیز کو مذہبی رنگ دینے کی روایت نئی نہیں ہے لیکن گذشتہ دنوں جتنے مذہبی تنازعات یکے بعد دیگرے نظر آئے ہیں وہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ لوگ مزید مذہبی ہوتے جا رہے ہیں یا پھر لوگوں کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔گذشتہ دنوں ہندوستان کے شہر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے بھومی پوجن یعنی زمین کی پوجا کا بڑے پیمانے پر پرشکوہ انداز میں انعقاد کیا گیا جس میں ہندوستان کے وزیر اعظم نے شرکت کی۔اس تقریب کو مختلف مقامات پر بڑی بڑی سکرینوں پر دکھایا گیا جبکہ انڈیا کے تقریبا تمام ٹی وی نیوز چینلرز دن بھر وہاں سے تقریبا لائیو براڈکاسٹ کرتے رہے۔اس سے قبل رام اور ایودھیا کے متعلق نیپال کے وزیر اعظم کے بیان پر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا جب انھوں نے کہا کہ رام اس ایودھیا کے نہیں تھے بلکہ نیپال میں بہار سے ملحق بیرگنج کے پاس ایودھیا نامی ایک چھوٹی سی جگہ سے تھے۔ ہندوستان کی جانب سے سادھوؤں نے اور نیپال میں بھی بہت سے لوگوں نے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے بیان کو مسترد کر دیا تھا جس کے جواب میں نیپال کی وزرات خارجہ نے وضاحت کی تھی کہ ان کا بیان کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ بلکہ ایک نیپالی شآعر کے 207 ویں یوم پیدائش پر ہندوستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ تحقیق کے موضوع کے طور پر یہ بیان دیا گیا تھااس کے بعد گذشتہ دنوں ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جب اپنے ایک بیان میں بدھ مذہب کے بانی مہاتما بدھ کو ہندوستان کا کہا تو نیپال کی جانب سے اس کے متعلق سخت رد عمل سامنے آیا۔