نیپال میں اقتدار سنبھالتے ہی سوشیلا کارکی ایکشن میں

,

   

سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی کیخلاف ایف آئی آر درج

کھٹمنڈو۔13؍ستمبر( ایجنسیز ) سوشیلا کارکی نے نیپال کی عبوری وزیراعظم کے طور پر اقتدار سنبھالنے کے محض چند گھنٹوں کے اندر ہی قدم اٹھاتے ہوئے سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی کے خلاف 8 ستمبر کو مظاہرین پر مبینہ پولیس کریک ڈاؤن کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔یہ اقدام اس بات کی غمازی ہے کہ نئے دور حکومت نے طاقت کے ناجائز استعمال، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور احتساب کے مطالبات کو اولین ترجیح دے رکھا ہے۔ جین زی کی قیادت میں نوجوانوں کے احتجاج نے ملک میں سیاسی صورتِ حال بدل دی ہے۔ مظاہروں کے دوران سڑکوں پر بڑے پیمانے پر پتھراؤ اور تصادم کی اطلاعات بھی آئیں جبکہ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں متعدد زخمی اور گرفتار ہونے والوں کی بھی رپورٹس سامنے آئیں۔دباؤ کے باعث 9 ستمبر کو کے پی شرما اولی نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا حالانکہ انہوں نے جولائی 2024 میں ہی عہدہ سنبھالے تھا۔ عبوری وزیراعظم سوشیلا کارکی جس پس منظر کے ساتھ آئیں وہ عدالتی تجربے اور بدعنوانی کے خلاف ان کے فیصلوں کی بدولت عوام میں باوقار سمجھی جاتی ہیں۔ کارکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت قانون کی حکمرانی، شفافیت اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کو اولین ترجیح دے گی۔کارکی کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ کابینہ کے توسیع پر جلد فیصلہ کریں گی اور ایسے اراکین کو شامل کریں گی جو مختلف علاقائی، نسلی اور سماجی شعبوں کی نمائندگی کریں تاکہ عبوری حکومت کو وسیع عوامی تائید ملے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کے لئے شدید چیلنج یہ ہوگا کہ وہ استحکام بحال کرے اور آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے لئے موزوں فضا تیار کرے۔کھٹمنڈو میں عارضی طور پر نافذ کرفیو میں کچھ نرمی آئی ہے مگر سیکورٹی فورسز کی موجودگی برقرار ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی برادری نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات شفاف ہوں اور اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔کارکی کی زیر قیادت نئی انتظامیہ کی پہلی کاروائیاں آئندہ کئی دنوں میں ملک کے سیاسی مستقبل کی سمت متعین کریں گی۔ اگر وہ وعدے پورے کر سکیں تو یہ دور نیپال میں احتساب اور شفافیت کی سمت اہم رخ اختیار کر سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر سیاسی اختلافات اور احتجاج جاری رہنے کا خدشہ برقرار رہے گا۔ماہرین کا خیال ہے کہ فوج اور سویلین انتظامیہ کے درمیان تعاون ضروری ہوگا تاکہ عبوری مدت میں آئینی تقاضے پورے کیے جا سکیں اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ کھٹمنڈو سے رپورٹنگ کرتے ہوئے واضح ہے کہ سوشیلا کارکی کے اقدامات نے امید اور تناؤ دونوں کی لہر پیدا کر دی ہے۔ اب نگاہیں اس بات پر ہیں کہ آئندہ چند روز میں ان کی حکومت کس سمت میں آگے بڑھے گی۔