کلھٹمنڈو ۔20؍نومبر ( ایجنسیز) نیپال میں نوجوانوں کے مظاہرے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں اور حکام نے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ جمعرات کی صبح تقریباً 11 بجے بارہ ضلع کے سمارا چوک پر مظاہرین جمع ہوئے جس کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا۔ دی کھٹمنڈو پوسٹ کی خبر کے مطابق حکام نے بعد میں کرفیو نافذ کر دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمارا میں کرفیودن میں نافذ کیا گیا تھا اور رات 8 بجے تک رہا۔پولیس نے کہا کہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب چہارشنبہ کو بدھ ایئر کی پرواز سی پی این۔یو ایم ایل کے جنرل سکریٹری شنکر پوکھرل اور پارٹی کے نوجوان رہنما مہیش بسنیٹ کو لے کر سمارا کے لیے کھٹمنڈو روانہ ہونے کی تیاری کر رہی تھی جہاں یہ جوڑا حکومت مخالف ریالی سے خطاب کرنے کیلئے تیار تھا۔
جیسے ہی یہ بات پھیل گئی کہ CPN-UML کے سینئر رہنما شہر کی طرف جارہے ہیں Gen-Z مظاہرین ان کے دورے کی مخالفت کرنے کیلئے ہوائی اڈے کے قریب جمع ہو گئے جس سے مقامی CPNUML قائدین کے ساتھ تصادم شروع ہو گیا۔ اس کے بعد حکام نے نظم و نسق بحال کرنے کیلئے ہوائی اڈے کے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔ Gen-Z مظاہرین نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ چہارشنبہ کو ہونے والی جھڑپوں کے حوالے سے اپنی شکایات میں نامزد افراد کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ آج کی تازہ ترین جھڑپیں ستمبر میں ہوئے مہلک بغاوت کے بعد ہوئیں جس میں سوشل میڈیا پر ایک مختصر پابندی کی وجہ سے شروع ہوئے مظاہروں کے دوران کم از کم 76 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مظاہروں نے اس وقت کے وزیر اعظم اور یو ایم ایل کے پی اولی کے چیئرمین کو عہدے سے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا تھا۔ اولی کی قیادت والی حکومت کے خاتمے کے بعد 12 ستمبر کو سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہوئی، جس نے تقرری کے اسی دن پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی سفارش کی اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔