نیپال کے ایوان بالا نے بھی نئے نقشے کو منظوری دی

,

   

ہندوستان کے زیر انتظام تین علاقے لیپولیکھ، کالاپانی اور لمپیادھرا بھی شامل

کٹھمنڈو۔ 18 جون (سیاست ڈاٹ کام) نیپالی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے بھی متفقہ طور پر ملک کے نئے نقشے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت تین ایسے متنازعہ علاقے نقشے میں شامل کیے گئے ہیں جو ہندوستان کے زیرِ انتظام ہیں۔میڈیا کے مطابق نیپال کے ایوان بالا یا قومی اسمبلی میں آج پرانے نقشے کو نئے نقشے سے بدلنے کیلئے آئینی ترمیم پیش کی گئی۔آئینی ترمیم کے ذریعے ہندوستان کی سرحد سے متصل اسٹریٹجک اہمیت کے حامل تین علاقوں لیپو لیکھ، کالا پانی اور لمپیادھرا کو نئے نقشے میں شامل کیا گیا ہے۔نیپال کے ایوانِ بالا کے چیئرمین گنیش پرساد کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے حق میں 57 ارکان نے ووٹ دیا ہے۔ایوانِ زیریں نے گزشتہ ہفتے نئے نقشے کی منظوری دی تھی۔ ایوانِ زیریں کے ارکان کی تعداد 275 ہے جن میں سے 258 نے اجلاس میں شرکت کی تھی اور سب نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے نئے نقشے کی آئینی ترمیمی کی منظوری کے بعد اس پر صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے بھی دستخط کئے ۔گزشتہ ماہ جب نیپال کی حکمران جماعت نے اس نقشے کی منظوری دی تھی تو اس پر ہندوستان نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔ ہندوستان کا کہنا تھا کہ یہ قدم یکطرفہ ہے اور حقائق کیخلاف ہے۔نیپال کے وزیر قانون شیوا مایا نے ایوان کو بتایا کہ مذکورہ متنازعہ علاقوں کو اپنی حدود میں شامل کرنے سے متعلق ان کے پاس مصدقہ ثبوت موجود ہیں اور ہندوستان کیساتھ سفارتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔ ہندوستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان انوراگ شری واستو نے کہا تھا کہ نیپال کی یہ مصنوعی توسیع تاریخی حقائق یا ثبوتوں پر مبنی نہیں ہے اور یہ سرحدی تنازعات کو حل کرنے کیلئے مجوزہ مذاکرات کی بھی خلاف ورزی ہے۔