راج شیکھر ریڈی نے جگن کے لئے محنت کی تھی ۔ موجودہ صدر پردیش کانگریس خود اپنے لئے کام کررہے ہیں
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ کانگریس میں قیادت کے فقدان کو پیدا کرنے کی کوششوں کا عملاً آغاز ہوچکا ہے ۔ پارٹی کے ریاستی صدر سے ناراض سینئیر قائدین ایک کے بعد دیگر پارٹی چھوڑنے کے در پر پہونچ گئے ہیں یا پھر ان کو پارٹی میں مشکوک بنانے خود پارٹی کے ذمہ دار افواہوں کو ہوا دینا شروع کرچکے ہیں جس سے پارٹی کیڈر میں نئے حوصلہ کو پروان چڑھانے اور کرناٹک میں کامیابی سے مضبوط موقف میں موجود کانگریس کیلئے ایک چیالنج سامنے آرہا ہے ۔ اندرونی اختلافات و ریونت ریڈی کی اجارہ داری سے حالات دن بدن ابتر ہوتے جارہے ہیں اور ہائی کمان کو پارٹی حالات سے واقف کروانے کا ریاستی صدر موقع فراہم کرنا نہیں چاہتے ۔ ریاستی کانگریس کے حالات کا ہائی کمان جائزہ لینے سے قبل ریاستی کانگریس کا نقشہ بدلنے کے قوی امکانات ہیں ۔ عرصہ دراز سے حالات کا مقابلہ کرتے پارٹی کے سینئیر قائدین کو نظر انداز کرنا ناراضگیوں کا سبب بنا ہوا ہے ۔ پردیش کانگریس صدر ریونت ریڈی کی پالیسیاں اور یکطرفہ فیصلے پارٹی کو نقصان اور شخصی فائدہ کے مماثل سمجھے جارہے ہیں اور ریونت ریڈی ، آنجہانی راج شیکھر ریڈی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ۔ راج شیکھر ریڈی نے پارٹی یونٹ میں قیادت کا فقدان پیدا کرکے اپنے فرزند کیلئے راہ ہموار کی تھی اب ریونت ریڈی خود اپنے لیے میدان بنا رہے ہیں اور حالات کو اپنے موفق کرنے پارٹی کو کمزور کررہے ہیں ۔ پارٹی ریاستی صدر کی اوچھی حرکتوں سے قد آور قائدین بدظن ہیں اور اس جانب ہائی کمان کوئی توجہ مرکوز نہیں کرتا ۔ رکن پارلیمنٹ اتم کمار ریڈی کا شمار کانگریس کے مضبوط و سینئیر قائدین میں ہوتا ہے ۔ اتم کمار گاندھی خاندان کے بھروسہ مند و با اعتماد رفقا میں شامل ہیں ۔ تلنگانہ میں شاید ہی کوئی گاندھی خاندان کا قریبی رفیق ہوگا جس طرح اتم کمار ریڈی اپنا مقام رکھتے ہیں ۔ ان سینئیر قائدین نے پارٹی میں شامل ہونے والے ریونت ریڈی کو ریاستی صدر بنانے پر اعتراض نہیں کیا لیکن ریونت ریڈی ان کو خاطر میں نہیں لاتے اور ان کے خلاف سوشیل میڈیا میں خبریں پیوست کروانے کا الزام بھی صدر پی سی سی پر لگایا جارہا ہے ۔ پارٹی کلچر کے برخلاف من مانی کرتے ہوئے یکطرفہ فیصلے لے رہے ہیں جو کمزوری کا شکار حکمراں جماعت اور بی جے پی کیلئے فائدہ مند ہورہے ہیں ۔ سیاسی بصیرت چالاکی و دور اندیش پالیسیوں سے مخالفین کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھنے والے چیف منسٹر کے سی آر ان ناراض قائدین کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں اور خاموش پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اپوزیشن کی کسی بھی غلطی سے فائدہ اٹھانے کا موقع گنوانا نہیں چاہتے ۔ کرناٹک انتخابات میں کامیابی کے بعد پر جوش پارٹی کیڈر کے حوصلے سینئرقائدین کی ناراضگی سے پست ہو رہے ہیں اور باہمی لڑائی جھگڑے و تنازعات سے عوام میں بدنام کانگریس کیلئے ریاستی صدر نقصان پہونچانے کا سبب بن رہے ہیں ۔ سینئیر قائدین کے ساتھ دوستانہ ماحول میں کام کرکے پارٹی کی کامیابی کے واحد ایجنڈہ سے آگے بڑھنے ریاستی صدر ناکام ہوگئے ہیں یا وہ خود ایسے اقدامات کررہے ہیں تاکہ پارٹی کے سینئیر قائدین بدظن ہوجائیں اور پارٹی چھوڑ دیں ۔ سینئیر قائدین سے خالی پارٹی پر اجارہ داری کی جاسکے اور ریونت کا کوئی مخالف نہ رہے ۔ پارٹی میں مخالفین کو کمزور کرنے میں مصروف ریونت ریڈی پارٹی کو کمزور کررہے ہیں ۔ سینئیر قائدین میں بڑھتی ناراضگی اور ان کی پارٹی سے دوری ریاستی صدر کے منصوبوں میں کامیابی سمجھی جارہی ہے ۔ سینئیر قائدین کے مطابق یہ حالات جاری رہتے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب کانگریس سینئیر قائدین سے خالی ہوجائیگی اور ریونت ریڈی ہی اس کے ذمہ دار ہونگے ۔ ع