وادیٔ کشمیر میں کوئی تحدیدات نہیں، حکومت اپنے موقف پر بدستور قائم

,

   

شخصی آزادی اور قومی سلامتی کے درمیان توازن رکھنا پڑے گا۔ وادی میں تحدیدات کے بارے میں اندرون دو ہفتے حلف نامہ پیش کرنے سپریم کورٹ کی ہدایت

نئی دہلی ۔ یکم اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج کہاکہ انفرادی آزادی اور قومی سلامتی کے درمیان توازن ضروری ہے۔ عدالت اُن عرضیوں کی سماعت کررہی تھی جو آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد وادیٔ کشمیر میں تحدیدات کے مسئلہ کو اُٹھاتے ہوئے داخل کی گئی ہیں۔ فاضل عدالت کے ریمارکس اِس پس منظر میں ہیں کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہاکہ وادی میں 100 فیصدی لینڈ لائنس کام کررہے ہیں اور دن کے اوقات میں عوام کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جموں و کشمیر نظم و نسق کی پیروی کرتے ہوئے جسٹس این وی رمنا کی زیرقیادت بنچ کو بتایا کہ اگر وادی میں موبائیل اور انٹرنیٹ کی سہولت کو بحال کردیا جائے تو فرضی واٹس ایپ پیامات سرحد پار سے گشت کرائے جائیں گے اور اِس سے وہاں تشدد بھڑک سکتا ہے۔ ایکزیکٹیو ایڈیٹر کشمیر ٹائمز انورادھا بھاسل، ڈاکٹر تحسین پونا والا اور فاؤنڈیشن آف میڈیا پروفیشنلس کے صدر پرانجوے گوہا ٹھاکرتا کے بشمول کئی درخواست گذاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی میں مواصلاتی نظام مکمل ٹھپ ہے اور جرنلسٹوں کی نقل و حرکت پر تحدیدات عائد ہیں۔ اس بنچ میں جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوائی بھی شامل ہیں۔ بنچ نے مرکز سے جواب طلب کیا اور درخواست گذاروں سے کہاکہ اُس پر اپنا جواب داخل کرے۔ اور اس کے بعد معاملہ کو نومبر کے دوسرے ہفتہ تک ڈال دیا۔

بنچ نے تاہم یہ ضرور کہاکہ کسی شخص کی انفرادی آزادی اور قومی سلامتی کے درمیان توازن قائم رکھنا ہوگا۔ شروعات میں فاضل عدالت نے سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ یہ مرافعہ ہے اور اُن کا مدعا پہلے ہی عدالت سن چکی ہے۔ ایک اور مربوط معاملہ میں سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کی پیروی میں کہاکہ عدالتی احکام کے مطابق آزاد نے ریاست کا دورہ کیا اور اِس لئے پٹیشن میں اُن کی پہلی استدعا کی تکمیل ہوئی ہے۔ احمدی نے کہاکہ اُن کی دیگر گزارشات بدستور معرض التواء ہیں اور اتھاریٹی کو چاہئے کہ عدالت کو بتائے کہ قانون کی کن دفعات کے تحت وادی میں عوام کی نقل و حرکت پر تحدیدات عائد کی گئی ہیں۔ مہتا نے بنچ کو بتایا کہ دن کے اوقات میں ایسی کوئی تحدید نہیں ہے اور رات کے اوقات میں صورتحال کو دیکھتے ہوئے ضروری تحدیدات عائد کی جارہی ہیں۔ بنچ نے مہتا سے کہاکہ اندرون دو ہفتے عوام کی نقل و حرکت کے بارے میں حلف نامہ پیش کیا جائے جس میں تحدیدات کا حوالہ دیا جائے۔ فاضل عدالت نے سمیر کول کی ایک پٹیشن کو قبول کرنے سے انکار کیا جس کے ذریعہ عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ جموں و کشمیر کے اسپتالوں میں انٹرنیٹ کمیونکیشن سرویس بحال کی جائے۔ اور بنچ نے اُنھیں جموں و کشمیر ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کی ہدایت دی۔