وادی کشمیر میں بی جے پی کا رنگ زعفرانی سے سبز ہوگیا

,

   

کشمیری عوام کو رجھانے کی کوشش ، بی جے پی امیدوار جہانگیر کا انکار
سرینگر ۔ 10 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر کی گڑبڑ زدہ وادی میں انتخابات کے اس موسم میں بی جے پی کا رنگ زعفرانی سے بدل کر ’’سبز‘‘ ہوگیا ہے ۔گزشتہ کئی دنوں سے بی جے پی کے سری نگر کی پارلیمانی نشست کے امیدوار خالد جہانگیر مقامی اخبارات کو انتخابی اشتہارات اور سری نگر کے تمام شہر میں ہورڈنگس جگہ جگہ لگوارہے ہیں۔ مگر جس بات نے عوام کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کرلیا ہے وہ ان اشتہارات اور پوسٹروں کا ’’سبز‘‘ رنگ ہے ۔ حالانکہ بی جے پی کا رنگ عموماً ’’زعفرانی‘‘ ہوا کرتا ہے ۔ اشتہارات کو ہرے یا سبز رنگ کے پس منظر میں ترتیب دیا گیا ہے ۔ ان کے کونے سفید رنگ کے ہیں اور ان کے درمیان باقی تمام جگہ سفید ہے اور بی جے پی کے انتخابی امتیازی نشان کا کنول کا رنگ زعفرانی کے بجائے سفید و سیاہ ہے اور ایک جانب صدری میں ملبوس وزیراعظم کی تصویر اور ان کے مقابلے میں سری نگر کے بی جے پی امیدوار جہانگیر کی تصویر ہے ۔ جہانگیر اس ادعا کو مسترد کردیا کہ کشمیر کے لوگوں کا خیال ہے کہ عوام کو رجھانے کے لئے سبز رنگ کا استعمال کیا گیا ہے ۔ مسٹر جہانگیر نے کہا کہ ’’ اس میں کوئی سیاست نہیں ہے ۔ سبز رنگ زندگی اور تازگی کی علامت ہے ۔ مجھے سبز رنگ پسند ہے ۔ یہ رنگ کسی کی شخصی جاگیر نہیں ہے ‘‘ ۔ جہانگیر جن کا انتخابی نعرہ ہے ’’خالد ہے تو سالڈ ہے ‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں رنگوں کو سیاسی عینک سے نہیں دیکھتا ۔ جہانگیر کے بیان کے بموجب کشمیر کے مرکزی علاقے کے حلقہ انتخاب میں کم سے کم 40 بل بورڈس کا ڈیزائن سبز ہے اور یہ بل بورڈ کشمیر کے تین اضلاع ، سری نگر بڈگام اور گندریل میں پائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پہلی بار کشمیر میں بی جے پی نے انتخابی اشتہارات اور ہورڈنگس کی تنصیب سبز رنگ میں عمل میں لائی ۔ سبز رنگ کا استعمال بی جے پی کی مخالف جماعتوں کی توجہ کا مرکز بھی بن گیا۔ کشمیر کے سابق وزیر خزانہ اور پی ڈی پی کے سابق لیڈر حسیب دواجو نے ٹوئیٹ کیا کہ کشمیر میں رنگ کس طرح بدل رہے ہیں ؟ کس طرح زعفرانی رنگ ، سبز رنگ میں تبدیل ہوگیا ۔