وارنٹ کافی نہیں، نیتن کو سزائے موت دی جانی چاہئے: خامنہ ای

   

l اسرائیلی لیڈر کومشکل مستقبل کا سامنا
l 124 ممالک کے سفر پر گرفتاری کا خدشہ
l صرف امریکہ محفوظ مقام

تہران: ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل کے رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری نہیں بلکہ سزائے موت جاری ہونی چاہیے۔ علی خامنہ ای نے ایران کے مختلف حصوں سے بسیج کے ارکان کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل کے “مجرم” رہنماؤں کے خلاف “موت کی سزا جاری کی جانی چاہیے۔ نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کی سزا کافی نہیں ہے۔ یہ بات بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے جمعرات 21 نومبر کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلانٹ کے ساتھ ساتھ حماس رہنما محمد الضیف کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ کی پٹی میں 13 ماہ سے جاری جنگ کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں نیتن یاہو اورگیلنٹ کے خلاف دو وارنٹ گرفتاری جاری کرکے اسرائیل کو حیران کردیا۔ نیتن یاہو نے عدالت کے فیصلے کو “یہود مخالف” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور ان الزامات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے اور گیلنٹ نے غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنایا اور جان بوجھ کر انہیں بھوکا مارا ہے۔ گرفتاری کے وارنٹ کی روشنی میں نیتن یاہو کو ایک مشکل مستقبل کا سامنا ہے۔ اس سے وہ ان چند رہنماؤں کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں جنہیں اس ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان سے قبل لیبیا کے رہنما معمر قذافی اور سربیا کے صدر سلوبوڈان میلوسیوک کے بھی وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر وہ عدالت کے چارٹر پر دستخط کرنے والے 124 ممالک میں سے کسی کا بھی سفر کریں گے تو تو انہیں گرفتاری کا خطرہ ہوگا۔ عالمی فوجداری عدالت کے چارٹر والے ممالک میں زیادہ تر ممالک یورپی ہیں۔ اس طرح نیتن یاہو کے یورپ کے سفر میں بڑی مشکل حائل ہوگئی ہے۔نیتن یاہو کے بحفاظت واحد جگہ امریکہ ہے جہاں کا وہ دورہ کر سکتے ہیں کیونکہ امریکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے۔ اسرائیلی رہنماؤں کو امید ہے کہ امریکی منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد عدالتی اہلکاروں پر پابندیاں لگا کر اس فیصلے کو واپس لینے کا دباؤ ڈالیں گے۔اسرائیلی حکام مغربی دارالحکومتوں میں اپنے ہم منصبوں سے بھی بات کر رہے ہیں اور ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ گرفتاری کے وارنٹ کو نظر انداز کردیں۔ ہنگری پہلے ہی ایسا کرنے کا وعدہ کر چکا ہے۔ تاہم الزامات جلد ختم نہیں ہوں گے اور ہو سکتا ہے بالکل دور نہ ہوں۔