والدین کا حوالہ دینے پر ریاستی وزیر سیتکاجذباتی ہوگئیں

   

جنگلاتی اراضی ہمارا حق اور کسی نے احسان نہیں کیا، بی آر ایس رکن کو ریاستی وزیر کا جواب
حیدرآباد۔/30 جولائی، ( سیاست نیوز) وزیر قبائیلی بہبود جی انوسیا سیتکا آج قانون ساز اسمبلی میں اس وقت جذباتی ہوگئیں جب بی آر ایس رکن انیل جادھو نے ریاستی وزیر کے والدین کو جنگلاتی اراضی الاٹ کرنے کا ذکر کیا۔ مطالبات زر پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے بی آر ایس رکن نے کہا کہ ایس ٹی طبقات کو بی آر ایس دور حکومت میں جنگلاتی اراضی الاٹ کی گئی اور سیتکا کہ والدین بھی اراضی حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ اس مرحلہ پر ریاستی وزیر سیتکا نے مداخلت کی اور بی آر ایس رکن کے بیان پر سخت اعتراض جتایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے 2006 میں ایس ٹی طبقات کو جنگلاتی اراضی الاٹ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والدین آج بھی زراعت اور کھیتی باڑی پر منحصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر بننے کے باوجود ان کے والد روزانہ کھیتوں کو جاکر فصلوں کی نگہداشت کرتے ہیں۔ سیتکا نے کہا کہ جنگلاتی اراضی پر قبائیل کا حق ہے اور حکومت نے میرے والدین کو ان کا حق دیا ہے۔ اراضی الاٹمنٹ کسی بھی حکومت کی مہربانی نہیں ہے۔ سیتکا نے بی آر ایس رکن کے ریمارکس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بار بار ان کے والدین کا تذکرہ کرنا افسوسناک ہے، مجھے ذہنی طور پر اذیت دینے کیلئے یہ تذکرہ کیا جاتا ہے حالانکہ جنگلاتی اراضی کا حاصل ہونا احسان نہیں بلکہ ہمارا حق ہے۔ انہوں نے بی آر ایس دور حکومت میں ایس ٹی طبقات کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے بی آر ایس رکن سے سوال کیا کہ دس سالہ دور حکومت میں ایس ٹی طبقات کو روزگار، اراضی اور مکانات کے الاٹمنٹ کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگلاتی علاقہ کو جاکر دیکھ سکتا ہے کہ ان کے والد کس طرح کھیتوں میں محنت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں قبائیل کو اراضی حوالے کی گئی اور ہمارے آدی واسی خاندان کے سبب حکومت نے یہ اراضی دی تھی۔ سیتکا کے جارحانہ تیور پر بی آر ایس رکن انیل جادھو نے معذرت خواہی کرلی۔ سیتکا سابق میں نکسلائیٹس تحریک سے وابستہ رہ چکی ہیں اور وہ قبائیلی علاقوں میں کافی مقبول ہیں۔ سی پی آئی کے رکن سامبا سیوا راؤ نے سیتکا کی عوامی مقبولیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حلف برداری تقریب میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کے بعد اگر سب سے زیادہ عوام نے کسی کا خیرمقدم کیا تو وہ سیتکا ہیں۔1