ملک میں ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد شوگر کے مریض ، جدید طور پر بچوں میں ذیابیطس کا انکشاف ، ڈاکٹرس تشویش کا شکار
حیدرآباد۔ 8 ۔ مئی ۔(سیاست نیوز) ملک میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور شہری علاقوں میں پائے جانے والے مریضوں میں شوگر کی علامات نے ڈاکٹرس کو تشویش میں مبتلاء کیا ہوا تھا اور ہندستان میں 10 ماہ قبل منظر عام پر آئی ایک رپورٹ میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 1کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کرجانے کی توثیق ہوئی تھی جبکہ اس تعداد میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے زیادہ تشویشناک بات جو اب نظر آرہی ہے وہ بچوں میں پائی جانے والی شوگر کی بیماری ہے جو کہ والدین کے طرز زندگی اور عادات تغذیہ کے سبب ان میں منتقل ہورہی ہیں۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی جانب سے سال 2022کے دوران جاری کی گئی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ ہندستان دنیا بھر میں 14 سال سے کم عمر بچوں میں شوگر کی بیماری ریکارڈ کئے جانے کے معاملہ میں تیزی سے سرفہرست ہونے لگا ہے۔ 2022 کی رپورٹ کے مطابق 95 ہزار600 ایسے 14 سال سے کم عمر بچوں کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس کی توثیق ہوئی ہے۔ 2022کے بعدسے مسلسل اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ بچوں میں ذیابیطس کی علامات کیوں پائی جا رہی ہیں اور ان کا علاج کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ملک کے شہری علاقوں میں طرز زندگی میں تبدیلی نہ لائے جانے کی صورت میں آئندہ نسل میں شوگر کی علامات پائی جاسکتی ہیں۔ ہندستان بالخصوص حیدرآباد میں نوجوان نسل کا طرز زندگی نہ صرف انہیں شوگر کا مریض بناسکتا ہے بلکہ ان کی آئندہ نسل بھی اس مرض کا شکار ہوسکتی ہے کیونکہ اب تک ذیابیطس ایک عمرگذر جانے کے بعد مریض کو اپنا شکار بنایا کرتا تھا لیکن موجودہ نسل میں طرز زندگی اور اشیائے خورد ونوش کے استعمال میں پائے جانے والے بگاڑ کے سبب ان کے بچوں میں پیدائش کے ساتھ ہی شوگر کی علامات کو ظاہر کررہا ہے ۔ ڈاکٹر امرین ماہر امراض اطفال کیاسپین ہیلت کیئر نے اس سلسلہ میں دریافت کرنے پر بتایا کہ نوزائیدہ بچوں میں جو ذیابیطس کی علامات پائی جا رہی ہیں اس کی بنیادی وجہ بچوں کے والدین کو شوگر کی بیماری اور ان کے طرز زندگی کے اثرات ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں پائی جانے والی بچوں میں شوگر کی بیماری کی تشخیص اور احتیاط کے لئے بچپن سے ہی اقدامات کئے جانے ضروری ہے کیونکہ اس کے بروقت علاج کے ذریعہ شوگر پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ والدین کے طرز زندگی اور ان کی غذائی عادات کے سبب بچوں کو ہونے والی اس بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے نوجوانوں کو ان کے طرز زندگی میں تبدیلی لانی چاہئے تاکہ ان کی آئندہ نسل کو ذیابیطس جیسی بیماری سے محفوظ رکھا جاسکے۔3