گھر کا ماحول ، نسلوں کو جرائم ، منشیات اور ذہنی بیماریوں کی سمت ڈھکیل رہا ہے
حیدرآباد ۔ 30 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : والدین کی نا اتفاقی ، مالی دباؤ اور ناجائز تعلقات ، بچوں کے ذہنوں پر گہرے نقش چھوڑ رہے ہیں ۔ ماہرین و پولیس تحقیقات بتاتی ہیں کہ چوری ، منشیات اور جنسی جرائم میں ملوث بیشتر نوجوان ایسے گھروں سے تعلق رکھتے ہیں جہاں والدین کی محبت اور نگرانی کا فقدان ہوتا ہے جو بچے روز والدین کے جھگڑے دیکھتے ہیں وہ ذہنی دباؤ اور تناؤ کا شکار رہتے ہیں ۔ شادی کے بعد وہ بھی اپنے شریک حیات کے ساتھ وہی رویہ دہراتے ہیں جو انہوں نے بچپن میں سیکھا ہے ۔ والدین بچوں کی ہر خواہشیں فوری پوری کردیتے ہیں جس سے ان میں تجسس اور صبر ختم ہورہا ۔ اور وہ زندگی کے چیلنجس کا سامنا کرنے کی صلاحیت کھو رہے ہیں اور ذرا سی رکاوٹ پر بگڑ جاتے ہیں ۔ ڈی سی پی ویمنس سیفٹی ڈاکٹر لونیا نائک جادھو کا کہنا ہے کہ چاہے والدین پر کتنا ہی دباؤ کیوں نہ ہو انہیں بچوں کی عادات اور جذبات پر نظر رکھنی چاہئے ۔ جب میاں بیوی میں ہم آہنگی ہو تو بچے صحت مند ذہن کے ساتھ پروان چڑھتے ہیں ۔ لیکن خوف ، جبر یا جھگڑوں والا ماحول ان کی شخصیت کو تباہ کردیتا ہے ۔ جب بچوں کو یقین ہو کہ ان کی بات سنی اور سمجھی جارہی ہے تو ان کا اعتماد بڑھتا ہے ۔ والدین اگر دوست بن کر کھڑے ہوں تو بچے ذہانت اور عزت کے ساتھ برتاؤ کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کے ساتھ معیاری وقت گزرانا ، ان کے خواب سننا ، خوف کو سمجھنا اور حوصلہ افزائی کرنا لازمی ہے ۔ یہی وہ بنیاد ہے جو آنے والی نسلوں کو بگاڑ کی بجائے سنوار سکتی ہے ۔ ماں باپ کی محبت اور توجہ سے محروم بچے خوشیاں ڈھونڈنے سوشیل میڈیا ، ویڈیو گیمز اور منشیات کی طرف مائل ہوجاتے ہیں ۔ وہاں وہ اپنی خواہشات پوری کرنے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں ۔ بچپن میں دیکھے گئے جھگڑے اور کشمکش نوجوانی تک بچوں کا پیچھا کرتے ہیں ۔ بچوں کی تربیت میں سب سے بڑی ذمہ داری والدین کی ہے ۔ بچے کس کے ساتھ دوستی کر رہے ہیں ؟ دن بھر وہ کہاں اور کیسے وقت گذار رہے ہیں ؟ کیا وہ رات کو بغیر کسی خوف یا پریشانی کے سکون سے سوپاتے ہیں ؟ اس پر نظر رکھنا والدین کی اولین ذمہ داری ہے ۔ والدین کو بچوں کے ساتھ ایسا ماحول پیدا کرنا چاہئے جہاں وہ آزادنہ بات کرسکیں ۔ اپنی دلچسپی شیئر کرسکیں اور اپنی خواہشات بیان کرسکیں ۔۔ 2