ممبئی: یکم اپریل 2016 کی بات ہے، جب مہاراشٹرا پولیس کی خاتون افسر اشونی بیدرے گور لاپتہ ہو گئیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ان کے قتل کا الزام ان کے ساتھی پولیس انسپکٹر ابھے کروندکر پر تھا۔ ابھے ایک قابل احترام پولیس افسر تھے جنہیں صدارتی تمغے سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے اشونی کی نعش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ایک ٹرنک میں بھر کر نالے میں پھینک دیا تھا۔ تحقیقات میں قتل اور نعش کے ٹکڑے کرنے کے لیے استعمال کیے گئے ہتھیار کا سراغ نہیں مل سکا، تاہم عدالت نے ابھے کروندکر کو قصوروار قرار دیا۔اشونی کے لاپتہ ہونے کے نو سال بعد ابھے کروندکر اور ان کے دو شریک ملزمان کو عدالت 11 اپریل کو سزا سنانے والی ہے۔ اس کیس میں اشونی کے شوہر اور خاندان کے افراد کی کوششوں، سرکاری وکیل کے مؤثر دلائل اور تفتیشی پولیس افسر کی محنت نے اہم کردار ادا کیا۔اشونی اور ابھے کے درمیان تعلقات کے بارے میں اہم معلومات ان کے موبائل پیغامات سے ملیں۔ اشونی کے موبائل سے پیغامات کے دوران ابھے نے ہمیشہ ’’کیسے ہو‘‘ پوچھنے کے لیے ’’وائے‘‘ کا استعمال کیا، جو کہ اس کی عادت تھی، جبکہ اشونی کبھی بھی ’’یو‘‘ کے بجائے ’’وائے‘‘ کا استعمال نہیں کرتی تھیں۔ یہ انکشاف تفتیشی افسران کے لیے ایک اہم سراغ ثابت ہوا۔ اس پیغام کی بنیاد پر پولیس نے ابھے کروندکر کو گرفتار کر لیا۔
