ممبئی۔ 24 ڈسمبر (ایجنسیز) بمبئی ہائی کورٹ نے مفرور صنعتکار وجے مالیا کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک وہ ہندوستان واپس آ کر عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے، تب تک ان کی درخواستوں پر سماعت ممکن نہیں ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ بیرونِ ملک رہتے ہوئے صرف وکلا کے ذریعے عدالت سے رجوع کرنا قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب وجے مالیا کی جانب سے مفرور اقتصادی مجرم قرار دیے جانے کے فیصلے اور ِ2018 میں نافذ قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا۔ عدالت نے صاف لفظوں میں کہا کہ پہلے عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوگا، اس کے بعد ہی کسی بھی قانونی چیلنج پر غور کیا جائے گا۔
چیف جسٹس شری چندرشیکھر اور جسٹس گوتم انکھاڈ پر مشتمل بنچ نے وجے مالیا کے وکیل سے سوال کیا کہ موکل کب ہندوستان واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ عدالت ایک ایسے شخص کی درخواست پر سماعت نہیں کر سکتی جو خود عدالتی عمل سے دور ہو۔مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے وجے مالیا کی درخواستوں پر سخت اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ مفرور افراد کو بیرونِ ملک بیٹھ کر ہندوستانی قوانین کو چیلنج کرنے کی اجازت دینا قانون کے مقصد کو ناکام بنا دے گا۔ ان کے مطابق یہ قانون اسی لیے بنایا گیا تھا تاکہ ملزمان عدالت سے بچنے کے لیے بیرونِ ملک نہ بیٹھ سکیں۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ وجے مالیا کی حوالگی کی کارروائی آخری مرحلے میں ہے۔ بنچ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مالی ذمہ داری پوری ہو جانا فوجداری الزامات سے نجات کے مترادف نہیں ہو سکتا۔وجے مالیا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بینکوں کی بڑی رقم وصول ہو چکی ہے، جس میں ہزاروں کروڑ روپے کے اثاثوں کی ضبطی اور وصولی شامل ہے۔ تاہم عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر فوجداری مقدمات زیرِ التوا ہیں تو محض رقم کی وصولی سے ذمہ داری کیسے ختم ہو سکتی ہے۔ہائی کورٹ نے ہدایت دی کہ وجے مالیا یہ واضح کریں کہ وہ اپنی دونوں درخواستوں میں سے کون سی برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور کون سی واپس لیں گے۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 12 فروری کو مقرر کی ہے۔واضح رہے کہ وجے مالیا، جو بند ہو چکی کنگ فیشر ائیرلائین Kingfisher Airlines کے بانی ہیں، کو جنوری 2019 میں خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کے معاملے میں مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا تھا۔ وہ مارچ 2016 میں ہندوستان چھوڑ کر بیرونِ ملک چلے گئے تھے۔
