ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل کی ابتر صورتحال

   

ورانڈے میں کوویڈ سے متاثر ضعیف شخص نے برہنہ حالت میں دم توڑ دیا
بیڈس پر نعش گھنٹوں پڑی رہی ، دوسرے متاثرین میں خوف و دہشت
حیدرآباد :۔ حکومت کی جانب سے ورنگل کے سرکاری ایم جی ایم ہاسپٹل کو بڑے فخر سے غریبوں کا دواخانہ قرار دیا جاتا ہے لیکن حالیہ دنوں میں یہ ہاسپٹل بدترین دور سے گذر رہا ہے ۔ جہاں مریضوں کے علاج کے لیے بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہے ۔ نعشوں کو کوئی دیکھنے والا بھی نہیں ہے ۔ نعشیں گھنٹوں بیڈس پر پڑی رہ رہی ہیں ۔ مرنے والوں کو لیجانے ان کے اپنے ارکان خاندان بھی سامنے نہیں آرہے ہیں ۔ ایک ضعیف شخص نے برہنہ حالت میں وارنڈے میں دم توڑ دیا ۔ بیڈس پر پڑی نعشوں کی عدم منتقلی سے وارڈ میں موجود دوسرے مریضوں پر خوف و دہشت طاری ہورہا ہے ۔ ریاست میں کورونا مثبت کیسیس کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک ہفتہ قبل تک گریٹر حیدرآباد کورونا وائرس کا مرکز تھا اب یہاں کورونا کیسیس کی تعداد گھٹ رہی ہے اور اضلاع میں نئے کیسیس کی تعداد میں زبردست اضافہ ہورہا ہے ۔ تاہم اضلاع کے سرکاری ہاسپٹلس میں بنیادی سہولتیں نہ ہونے کی کئی شکایتیں منظر عام پر آرہی ہیں ۔ ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل میں پیش آئے حالیہ واقعات اس کا ثبوت ہے ۔ کورونا وارڈ میں زیر علاج مریض اگر اتفاق سے رات میں فوت ہوتے ہیں تو گھنٹوں نعشیں بیڈ پر پڑی رہتی ہیں ۔ وارڈ میں موجود دوسرے مریضوں کو نعشوں کے ساتھ رہنے کے لیے مجبور ہونا پڑرہا ہے ۔ ہاسپٹل میں آکسیجن ، وینٹی لیٹر اور عملہ کی کمی سے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔ وارڈس میں بارش کا پانی داخل ہورہا ہے ۔ ایسے اور بھی کئی مسائل ہیں ایک ضعیف شخص کوویڈ وارڈ کے ورانڈے میں برہنہ تڑپتے تڑپتے دم توڑ دیا ۔ جس کی ویڈیو سوشیل میڈیا میں تیزی سے وائرل ہوئی ہے ۔ جو ہاتھ اوپر اٹھاتے ہوئے کچھ بولنے کی کوشش کررہا ہے ۔ لیکن اس ضعیف شخص کو کوئی سننے والا نہیں تھا ۔ ایسے ہی حالت میں اس کی موت واقع ہوگئی ۔ کب اس ضعیف شخص نے آخری سانس لی کسی کو بھی اس کا پتہ نہیں چلا ۔ نعش گھنٹوں ورانڈے میں پڑی رہی ۔ 28 جولائی کو ریاستی وزیر صحت ایٹالہ راجندر نے ریاستی وزیر پنچایت راج ای دیاکر راؤ کے علاوہ ضلع ورنگل کے عوامی منتخب نمائندوں کے ساتھ جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے ایم جی ایم ہاسپٹل کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ ضرورت کے مطابق تمام سہولتیں فراہم کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی ۔ حالیہ دنوں میں ایم جی ایم ہاسپٹل میں سانس کی تکلیف سے پہونچنے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے ۔ کوویڈ وارڈ میں گنجائش سے زیادہ کورونا متاثرین ہیں ۔ وینٹی لیٹر ہے مگر اس کو لگانے کے لیے عملہ نہیں ہے ۔ آکسیجن کی سہولت سب کو دستیاب نہیں ہے ۔ ہاسپٹل میں کیس شیٹ کے معاملے میں غیر یقینی صورتحال ہے ۔ چند مریضوں کا بغیر کیس شیٹ کے علاج کرنے کی بھی شکایتیں ہیں ۔ نومولود کا وارڈ کوویڈ کے علاوہ دوسرے وارڈس سے علحدہ ہونا چاہئے ۔ مگر ایم جی ایم ہاسپٹل میں نومولود کا وارڈ کوویڈ وارڈ سے متصل ہے جس سے بچوں کے والدین وباء پھیلنے کے خدشہ کا اظہار کررہے ہیں ۔ ضرورت کے مطابق ڈاکٹرس اور دوسرے عملے کی کمی ہے ۔ کئی ڈاکٹرس کورونا سے متاثر ہو کر ہوم کورنٹائن میں علاج کرارہے ہیں ۔ دوسرے ڈاکٹرس بھی برابر ڈیوٹی انجام نہیں دے رہے ہیں جس سے ساری ذمہ داری جونیر ڈاکٹرس پر آنپڑی ہے ۔ حالیہ بارش کی وجہ سے پانی ہاسپٹلس کے وارڈس میں داخل ہورہا ہے ۔ مریضوں میں اس پانی سے وبائی امراض پھیلنے کا خوف پایا جارہا ہے ۔ دوسری جانب لیاب ٹیکنیشن بنیادی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے اپنے تحفظ کو لے کر فکر مند ہیں ۔ 12 گھنٹے ڈیوٹی انجام دینے کے باوجود مزید خدمات انجام دینے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔۔