وزرائے خارجہ ہندوستان اور پاکستان کی ابو ظہبی میں ملاقات متوقع

,

   

شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج تنظیم اسلامی ممالک کی چوٹی کانفرنس کے دوران علحدہ طور پر ملاقات ممکن

نئی دہلی: /24 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان اور بھارت کے وزیر خارجہ کی یکم مارچ کو ابو ظہبی میں ملاقات ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز (او آئی سی) نے غیر متوقع اقدام کرتے ہوئے دہلی کو بھی اپنے وزرا خارجہ کے اجلاس کیلئے مدعو کیا ہے۔ بھارت کی وزارت خارجی امور کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ سشما سوراج کو او آئی سی کے 46 ویں سیشن کیلئے مدعو کیا جانا خوش آئندہ اور 18 کروڑ 50 لاکھ مسلمانوں کی آبادی والے ملک بھارت کی اسلامی دنیا میں شراکت کے اعتراف کا ثبوت ہے۔یہ اجلاس ابو ظہبی میں یکم اور 2 مارچ کو منعقد ہوگا جس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید بن النہیان نے انہیں ’اعزازی مہمان‘ کے طور پر مدعو کیا ۔ مزید پڑھیں: ہند پاک کشیدگی پر ہمیں تکلیف ہوتی ہے، سعودی وزیرخارجہبھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے امکانات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔او آئی سی کو ’مسلم دنیا کی مجموعی آواز ‘ تصور کیا جاتا ہے اور اس کا مقصدر مسلم امہ کے مفادات کا عالمی سطح پر امن کو فروغ دیتے ہوئے تحفظ کرنا اور دنیا کی دیگر لوگوں میں ہم آئیں گی پیدا کرنا ہے۔ ماضی میں اس گروپ کی جانب سے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید کی جاچکی ہے۔بھارت کو او ائی سی اجلاس کے لیے دعوت دیا جانا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے پاکستان اور بھارت کے دورے کے بعد سامنے آیا جنہوں نے دونوں ممالک میں امن پر زور دیا تھا۔یہ بھی پڑھیں: کئی ممالک پاک۔ بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، امریکی صدر انڈین ایکسپریس کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے اپنی رکنیت مسلم اکثریت ممالک تک محدود کر رکھی ہے اجلاس میں روس، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کو نگرانی کی حیثیت حاصل ہے۔ مئی 2018 میں ہونے والے وزرا خارجہ کے 45 ویں اجلاس میں میزبان ملک نے تجویز دی تھی کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں مسلمانوں کی مجموعی آبادی کی 10 فیصد لوگ رہتے ہیں اور اسے بھی نگراں کا حیثیت دیا جانا چاہیے تاہم پاکستان نے اس پیشکش کی مخالفت کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ’پلوامہ حملے کے بعد سے پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے باوجود پہلی مرتبہ بھارت کو اعزازی مہمان کے طور پر مدعو کیا جانا نئی دہلی کے لیے سفارتی جیت ہے۔