وزیراعظم سے مسئلہ کشمیر پر بیان دینے کانگریس کا مطالبہ

,

   

اپوزیشن مرکزی قائدین کے بیانات سے غیر مطمئن، کشمیر پر ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں: راج ناتھ سنگھ
نئی دہلی۔24 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے چہارشنبہ کے دن وزیراعظم نریندر مودی سے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بارے میں مسلسل دوسرے دن بھی ایوان لوک سبھا میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔ بعض دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان بھی کانگریسیوں کے ساتھ ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے۔ جیسے ہی وقفہ سوالات کا آغاز ہوا اور نعرہ بازی بند ہوئی 30 سے زیادہ ارکان جن میں سے بیشتر کانگریس سے تعلق رکھتے تھے، ایوان کے وسط میں نعرہ بازی کرتے ہوئے جمع ہوگئے جبکہ اسپیکر لوک سبھا اوم برلا نے وقفہ سوالات جاری رکھا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے قائد ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ وزیراعظم اس مسئلہ پر بیان نہیں دے رہے ہیں۔ ٹرمپ نے پیر کے دن باور کیا تھا کہ مودی نے ان سے مسئلہ کشمیر پر ثالث کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔ وزیراعظم ٹرمپ کے تبصرے پر وضاحت نہیں کررہے ہیں۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور پرہلاد جوشی نے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اس مسئلہ پر پہلے ہی وضاحت پیش کرچکے ہیں انہوں نے اظہار حیرت کیا کہ اب کونسی مسئلہ درپیش ہے۔ بعد ازاں جوشی کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے گپ شپ میں مصروف دیکھا گیا۔ شور وغل جاری رہنے پر جوشی نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وزیرخارجہ پہلے ہی بیان دے چکے ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ وقفہ صفر کے دوران جواب دیں گے۔ اگر اپوزیشن دوبارہ یہ مسئلہ اٹھائے، تاہم احتجاجی ارکان مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے نعرہ بازی جاری رکھی۔

انہیں ’’وزیراعظم جواب دو جواب دو‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ منگل کے دن بھی اپوزیشن نے وزیراعظم سے اس مسئلہ پر جواب طلب کیا تھا۔ ایک اور خبر کے بموجب مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے بارے میں مودی اور ٹرمپ کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ اپوزیشن نے وزیراعظم سے بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا۔ منگل کے دن بھی اپوزیشن نے یہی مطالبہ کیا تھا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کوئی امکان نہیں ہے کیوں کہ یہ قومی فخر کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی اور صدر امریکہ ٹرمپ کے درمیان جون میں ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان، پاکستان سے مذاکرات کرتا ہے جس میں مسئلہ کشمیر پر محدود بات چیت ہوتی ہے۔ اس میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر مودی اور ٹرمپ کی ملاقات کی تفصیلات جو اوساکا میں G-20 چوٹی کانفرنس کے دوران علیحدہ طور پر ہوئی تھی، تفصیلی بیان دے چکے ہیں اور یہ مسلمہ بیان ہے۔ قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران کانگریس ڈی ایم کے اور بعض دیگر پارٹیوں نے ایوان کے وسط میں جمع ہوکر مودی کی ایوان میں موجودگی اور بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی تھی۔