نئی دہلی 22 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی جنوبی ہند کے حالیہ دورہ خاص طور پر ٹاملناڈو کے دوران بعض مقامی گروپس اور سماجی ذرائع ابلاغ پر ’’مودی واپس جاؤ‘‘ کے نعرے دیکھے گئے۔ اگر سروے کی معلومات کا یقین کیا جائے تو یہ احتجاجی مظاہرے ایک وسیع تر طریقہ کار کا حصہ ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جنوبی ہند میں ناپسندیدگی عروج پر ہے۔ سی ووٹر نے 60 ہزار سے زیادہ رائے دہندوں سے جو 543 لوک سبھا نشستوں کے علاقوں میں قیام پذیر ہیں، گزشتہ 3 ماہ کے دوران معلومات حاصل کئے جن سے پتہ چلتا ہے کہ مودی جنوبی ریاستوں اور پنجاب میں انتہائی ناپسندیدہ شخصیت بن گئے ہیں۔ اُن کی مقبولیت جھارکھنڈ، راجستھان، گوا اور ہریانہ میں زیادہ دیکھی گئی۔ نئے رائے دہندے اُن کی کارکردگی پر ناراض ہیں۔ آندھراپردیش اور شمال مشرقی ہند میں بھی ’’مودی واپس جاؤ‘‘ کے نعرے احتجاجی مظاہروں کے دوران سنے گئے۔ جھارکھنڈ میں اُن کی مقبولیت 74 فیصد اور راجستھان میں 68.3 فیصد ہے جو اُن کی کارکردگی پر خوش ہیں جبکہ ٹاملناڈو میں یہ فیصد صرف 2.2 ہے۔ حیرت کی کوئی بات نہیں اگر بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات میں برسر اقتدار انا ڈی ایم کے کی جونیر پارٹنر بننا ٹاملناڈو کے لئے قبول کرلیا ہے، ممکن ہے کہ بی جے پی اور انا ڈی ایم کے دونوں ایک دوسرے کی ٹاملناڈو میں ناپسندیدگی کا فائدہ اُٹھائیں۔ مودی کی ٹاملناڈو میں ناپسندیدگی اُن کا ہندی حامی اور برہمن طاقت حامی نظریہ ہے جو دراوڈی قومیت کے مخالف ہیں۔ کئی مسائل پر جیسے کاویری آبی تنازعہ ، جلّی کٹو وغیرہ پر ٹاملناڈو میں احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے۔ کیرالا میں بھی اُن کی مقبولیت صرف 7.7 دیکھی گئی۔ مرکزی زیرانتظام علاقے پڈوچیری میں 10.7 اور آندھراپردیش میں 23.6 فیصد دیکھی گئی۔ پڑوسی ریاستوں تلنگانہ اور کرناٹک میں اُن کی مقبولیت علی الترتیب 37.7 اور 38.4 فیصد ہے۔ وزیراعظم مودی صدر کانگریس راہول گاندھی کی بہ نسبت جنوبی ہند میں انتہائی کم مقبول ہیں۔ شمالی ہند میں مودی صرف پنجاب اور راجستھان میں مقبول سمجھے جاتے ہیں۔ اُن کی کارکردگی سے شمالی ہند میں صرف 12 فیصد افراد خوش نظر آئے۔