وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی مسلم تحفظات کے مخالف : کے ٹی آر

   

4 فیصد مسلم تحفظات کو بچانے کے لیے 12 فیصد مسلم تحفظات پر مصلحتاً خاموشی اختیار کی گئی
کانگریس نے وعدوں سے انحراف کیا ۔ روزنامہ سیاست کو خصوصی انٹرویو
محمد نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 9 ۔ مئی : بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے کہا کہ بی آر ایس 12 فیصد مسلم تحفظات کے لیے سنجیدہ تھی مرکز میں مخالف مسلم حکومت ہے۔ موجودہ 4 فیصد مسلم تحفظات کو نقصان نہ پہونچے اس مصلحت کے ساتھ خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔ اقلیتوں کی بی آر ایس سے اٹوٹ وابستگی ہے ۔ بی آر ایس ان کا دل سے احترام کرتی ہے ۔ بی جے پی کے ناپاک عزائم کو صرف بی آر ایس روک سکتی ہے ۔ روزنامہ سیاست کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ بی آر ایس کا 10 سالہ دور حکومت سارے ملک کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے مثالی ہے ۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے 12 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں کئی فلاحی اسکیمات کو متعارف کرایا گیا ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے وعدے پر عمل آوری میں ناکام ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ روزنامہ سیاست نے اس کی زبردست تحریک چلائی ہے اور اس معاملے میں کے سی آر اور بی آر ایس حکومت کافی سنجیدہ بھی تھی ۔ 2 مرتبہ اسمبلی میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کیا گیا تھا ۔ بحیثیت چیف منسٹر کے سی آر نے دہلی میں جب بھی وزیراعظم سے ملاقات کی تھی تب 12 فیصد مسلم تحفظات کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا تھا ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم نے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کی مخالفت کی ۔ وزیراعظم کے مسلم تحفظات کے تعلق ناپاک عزائم کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاست میں مسلمانوں کو حاصل ہونے والے 4 فیصد مسلم تحفظات کو محفوظ اور برقرار رکھنے کے لیے مصلحتاً 12 فیصد مسلم تحفظات پر خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔ آج آپ دیکھ رہے ہیں تلنگانہ میں انتخابی مہم کو پہونچنے والے وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ مسلم تحفظات کو ختم کرنے کا برسر عام اعلان کررہے ہیں ۔ اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹ نہ ملنے کی بی آر ایس کو شکایت ہونے کے سوال کی بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس کی شکست کے لیے صرف مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دینا غلط ہے وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے 39 اسمبلی حلقوں میں مسلمانوں کا فیصلہ کن موقف ہے جس میں 18 اسمبلی حلقوں میں بی آر ایس پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میں بی آر ایس پارٹی نے 16 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ جس میں مسلمانوں کا اہم رول رہا ہے ۔ بی آر ایس ایک سیکولر جماعت ہے اقلیتوں کو اس کا اندازہ ہے ۔ اگر بی آر ایس کا بی جے پی سے اتحاد ہوتا تو کیا میری بہن کویتا 50 دن سے جیل میں ہوتی ۔ تلنگانہ میں بی آر ایس پارٹی کتنے لوک سبھا حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی ۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ 12 لوک سبھا حلقوں پر بی آر ایس پارٹی کامیابی حاصل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کانگریس پارٹی نے 6 حلقوں پر ڈمی امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے تاکہ بی جے پی کو فائدہ ہوسکے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کانگریس کی قومی پالیسیوں سے انحراف کررہے ہیں ۔ راہول گاندھی چوکیدار چور کا نعرہ لگا رہے ہیں ، چیف منسٹر ریونت ریڈی چوکیدار کو بڑے بھائی کہہ رہے ہیں ۔ راہول گاندھی اڈانی کو لٹیرا کہتے ہیں اور ریونت ریڈی لٹیرے کا تلنگانہ میں سرخ قالین پر استقبال کررہے ہیں ۔ این ڈی اے یا انڈیا اتحاد کسی کی تائید کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ مقابلہ ون ٹو ون نہیں ہے بلکہ چومکھی ہے ۔ 13 ایسی سیاسی جماعتیں ہیں انتخابات کے بعد مرکز میں حکومت تشکیل دینے میں اہم رول ادا کریں گی ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ دستور ، مسلم ، ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی تحفظات کو بچانے بی آر ایس لڑائی لڑے گی ۔ CAA اور NRC کے خلاف بی آر ایس جدوجہد کرے گی ۔ شہر حیدرآباد تلنگانہ کا تاج ہے ۔ بی جے پی نفرت پھیلاتے ہوئے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ بی آر ایس اس سازش کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دے گی ۔ بی آر ایس کا 10 سالہ دور حکومت اس کی زندہ مثال ہے ۔ شہر سے فسادات اور کرفیو کا خاتمہ کردیا گیا ۔ ملک کے دیگر ریاستوں میں کشیدگی ہوئی مگر تلنگانہ محفوظ تھا ۔ اقلیتوں کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا گیا ۔ اقلیتوں کی تعلیمی معاشی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے گئے ۔۔