وزیراعظم نے کرسمس دعائیہ تقریب میں شرکت کی

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی، 25 دسمبر (یواین آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دہلی میں ‘دی کیتھیڈرل چرچ آف دی ریڈمپشن’ میں صبح کی کرسمس دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ مودی نے کہاکہ’اس تقریب نے محبت، امن اور جذبہ ترحم کے ابدی پیغام کی عکاسی کی۔ خدا کرے کہ کرسمس کا جذبہ ہمارے معاشرے میں ہم آہنگی اورخیرسگالی کی ترغیب فراہم کرے ۔” وزیر اعظم نے ”دہلی میں واقع ‘دی کیتھیڈرل چرچ آف دی ریڈمپشن’ میں صبح کی کرسمس دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب نے محبت، امن اور جذبہ ترحم کے ابدی پیغام کی عکاسی کی۔ خدا کرے کہ کرسمس کا جذبہ ہمارے معاشرے میں ہم آہنگی اور خیرسگالی کی ترغیب فراہم کرے ۔”

مودی حکومت میں مذہبی اقلیتوں کیلئے تہوار کی خوشی منانا بھی محال ہوگیا

وزیراعظم کو پوپ کیساتھ تصویرکشی میں دلچسپی ہے مگر ہندوستان میں عیسائی کمیونٹی پر بڑھتے حملوں پر حکومت خاموش تماشائی: کانگریس

نئی دہلی ، 25 ڈسمبر (ایجنسیز) کرسمس تہوار کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں سے مخالفت اور تشدد کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کئی جگہوں پر پارٹی کرنے سے منع کیا گیا تو کئی جگہوں پر مار پیٹ تک کی نوبت آگئی۔ میڈیا نیوز کے مطابق کیرالا میں بچوں کے ’کرسمس کیرول‘ گروپ پر حملہ کیا گیا، جس میں مبینہ طور پر بچوں کو زدوکوب کیا گیا۔ بچوں کے والدین نے بی جے پی لیڈر سی کرشنا کمار کے اس بیان کی سخت مخالفت کی ہے جس میں انہوں نے حملے کو جائز قرار دینے کی کوشش کی تھی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے والدین نے بتایا کہ بچے ہر سال کی طرح کیرول گا رہے تھے، تبھی یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گروپ میں صرف 10 سے 15 سال کی عمر کے بچے تھے، کوئی بھی بالغ وہاں موجود نہیں تھا۔ ایک اور خبر کے مطابق ہردوار کی ہوٹل بھاگیرتھی میں 24 دسمبر کو کرسمس تقریب منسوخ کر دی گئی۔ ہوٹل انتظامیہ نے پریس کانفرنس کے ذریعے تقریب کی منسوخی کا اعلان کیا۔ ہوٹل کی انتظامی اتیشے کمپنی کے جی ایم نونیت سنگھ نے بتایا کہ کچھ تنظیموں کے اعتراض کے بعد اس تقریب کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح دہلی کے ایسٹ آف کیلاش علاقے کی مارکیٹ میں دو روز قبل درجن بھر خواتین اور بچے کرسمس کے تہوار سے قبل سانتا کلاز کی سرخ ٹوپیاں پہنے کرسمس کے بارے میں معلومات پر مبنی پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے، تبھی مارکیٹ میں موجود لوگوں نے اس پر اعتراض کیا اور خواتین کو مارکیٹ سے جانے کیلئے کہہ دیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں کرسمس کے موقع پر عیسائی برادری کی مخالفت اور ان پر حملہ کے بڑھتے واقعات پر کانگریس نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس لیڈر سپریہ شرینیت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس حوالے سے پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ نریندر مودی نے اور بی جے پی نے پورے ہندوستان میں نفرت پھیلائی ہے۔ کرسمس کے خوبصورت تہوار کے دوران جو اَمن اور ہم آہنگی پھیلاتا ہے، عیسائیوں پر دائیں بازو کے غنڈوں کی جانب سے حملہ کیا جا رہا ہے اور انہیں ڈرایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی سپریہ نے لکھا کہ مودی تصویر کھنچوانے کیلئے پوپ کو گلے لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا عیسائی برادری کے ساتھ پرانا رشتہ ہے۔ اس کے باوجود کچھ دائیں بازو کے غنڈے اور کچھ بی جے پی ورکرز کرسمس منانے والوں کو ڈرا رہے ہیں، پھر بھی حکومت خاموش ہے۔ ’’دنیا ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کو اس طرح نشانہ بنائے جانے کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ اور مسٹر مودی آپ کچھ بھی کہیں، اس کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔‘‘ سپریہ نے ملک کے مختلف حصوں میں کرسمس کے موقع پر پیش آنے والے واقعات کا نکتہ وار ذکر کیا ہے: دہلی کا ایسٹ آف کیلاش: غنڈوں نے ان خواتین کو ہراساں کیا اور مارکیٹ سے بھگا دیا جنہوں نے سانتا کلاز کی ٹوپیاں پہن رکھی تھیں۔ اوڈیشہ: ایک لڑکے نے سانتا کلاز کی ٹوپیاں بیچنے والے ایک غریب خاندان کو ہراساں کیا اور وہاں سے بھگا دیا۔مدھیہ پردیش کا جبل پور: معذور بچوں کیلئے منعقدہ ایک کرسمس پروگرام کے دوران بی جے پی کی نائب ضلعی صدر انجو بھارگو نے ایک نابینا بچی کے ساتھ سنگدلی کا مظاہرہ کرنے کے بعد یہ کہتے ہوئے سنی گئی کہ تم اب بھی اندھی ہو اور اگلے جنم میں بھی اندھی ہی رہو گی۔ اتراکھنڈ کا ہردوار: احتجاج کے بعد ہوٹل نے کرسمس کی تقریبات منسوخ کر دیں۔کیرالا کا پلکّڈ: کرسمس کیرول گانے والے بچوں پر حملہ کیا گیا۔ بی جے پی۔آر ایس ایس ورکرز اشون راج کو گرفتار کر لیا گیا۔

چرچ، مال میں ہنگامہ کرنے والے غنڈے ، ہندوستانی تہذیب سے ان کا کوئی تعلق نہیں:کانگریس
نئی دہلی، 25 دسمبر (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ کئی میٹروپولیٹن اور شہروں کے چرچ، مالز وغیرہ میں جو لوگ توڑ پھوڑ کر رہے ہیں، ان کے کارناموں سے ملک کی شبیہ دنیا میں خراب ہورہی ہے ، اس لیے عالمی برادری کو یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ غنڈے ہیں اور ان کا ہندو مذہب اور ہندوستانی تہذیب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے جمعرات کو یہاں سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے کچھ لوگ چرچ، مال وغیرہ جیسی جگہوں پر توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ یہ سب غنڈے ہیں اور ان کا ہندو مذہب اور ہندوستانی تہذیب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ یہ انتشار پسند عناصر ہیں جو غنڈہ گردی پھیلا کر ملک کو بدنام کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “رام نومی اور ہنومان جینتی پر، یہ لوگ مساجد کے باہر جا کر ڈی جے بجاتے ہیں، اشتعال انگیز گانے بجاتے ہیں۔ کرسمس کے موقع پر یہ لوگ گرجا گھروں کے باہر ہنومان چالیسہ پڑھتے ہیں، سانتا کلاز کی ٹوپی کھینچتے ہیں اور توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ کون ہیں یہ بے وقوف؟۔کانگریس کے ترجمان نے ان فسادات میں ملوث افراد کو سنگھ کی طرف سے لگائے گئے زہریلے بیجوں سے نکلی گھاس پھوس قرار دیا اور کہا کہ یہ غنڈے ہیں جو نہ تو ہندو مذہب کے ہوسکتے ہیں اور نہ ہی ان کا ہندوستانی تہذیب سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے ۔