وزیراعظم کے دورہ کے خلاف آج سے سی پی آئی کا دو روزہ احتجاج

   

اضلاع میں سیاہ پرچم کا مظاہرہ، کے سی آر سے بی جے پی کی مخالفت کی اپیل ، سی پی آئی قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔6۔ جولائی (سیاست نیوز) سی پی آئی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ 8 جولائی کو دورہ ورنگل کے موقع پر تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں پر مرکزی حکومت کا موقف واضح کریں۔ آندھراپردیش کی تقسیم کے وقت پارلیمنٹ کے قانون میں تلنگانہ کے ساتھ کئی وعدے کئے گئے تھے۔ سی پی آئی نے وعدوں کی عدم تکمیل پر وزیراعظم کے دورہ کی مخالفت کرتے ہوئے 7 اور 8 جولائی کو سیاہ پرچم کے مظاہرہ کا اعلان کیا ہے ۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری کے سامبا سیوا راؤ نے قومی سکریٹری سید عزیز پاشاہ ، نیشنل اگزیکیٹیو ممبر چاڈا وینکٹ ریڈی ، سی پی آئی تلنگانہ اسٹیٹ سکریٹریٹ کے ارکان پی وینکٹ ریڈی اور این بالا ملیش کے ساتھ مخدوم بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے دورہ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن عوام کو دھوکہ دینے کیلئے رپیرنگ سنٹر قائم کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں دیئے گئے تیقنات پر عمل آوری میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنگارینی کالریز اور دیگر قومی اداروں کو خانگیانے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ سی پی آئی قائدین نے کہا کہ تلنگانہ میں بائیں بازو کی جماعتیں بی جے پی کی راہ میں اہم رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ بی جے پی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ سامبا سیوا راؤ نے کہا کہ سی پی آئی وزیراعظم کے دورہ کے خلاف ریاست کے کئی اضلاع میں دو روزہ احتجاج منظم کرے گی جس کے تحت سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میں بیارم اسٹیل فیکٹری اور محبوب آباد ضلع میں گریجن یونیورسٹی کے قیام کا وعدہ کیا گیا تھا۔ کتہ گوڑم ، محبوب آباد اور ورنگل و ہنمکنڈہ اضلاع میں سی پی آئی کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو کل جماعتی وفد کے ساتھ وزیراعظم سے نمائندگی کرنی چاہئے تاکہ تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل ہو۔ انہوں نے کہا کہ منوگوڑ ضمنی چناؤ میں بائیں بازو جماعتوں کے نتیجہ میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کو روکنے کیلئے کے سی آر کو آخری وقت تک جدوجہد کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تلنگانہ میں اقتدار کا خواب دیکھ رہی ہے اور صدارت کی تبدیلی سے اقتدار حاصل نہیں ہوگا۔ر