روش کمار
ملک میں پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور پھر پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈوں یا تربیتی مراکز پر آپریشن سندور کے تحت حملوں کے بعد ہماری بہادر فوج کی تعریف و ستائش کرنے اور اُن پر پھول نچھاور کرنے کی بجائے ملک کے کونے کونے میں وزیراعظم نریندر مودی کے بڑے بڑے پوسٹرس لگائے جارہے ہیں ۔ وزیراعظم پر روڈ شو کے دوران پھول برسائے جارہے ہیں ۔ ٹرین ٹکٹوں پر آپریشن سندور کے لوگو کے ساتھ مودی جی کی تصویر بھی دیکھی جارہی ہے حالانکہ پوسٹرس تو بہادر فوجی جوانوں کے نصب کئے جانے چاہئے تھے ۔ پھول تو فوجی جوانوں اور اُن کے ارکان خاندان پر نچھاور کئے جانے چاہئے تھے ۔ ریلوے ٹکٹس پر وزیراعظم کی نہیں بری ، بحری فوج اور فضائیہ کے سربراہوں کی تصاویر ہونی چاہئے تھی تاہم ایسا نہیں ہوا ۔
اس ہفتہ مودی جی کا دورۂ گجرات کے دوران اہتمام کردہ روڈ شو اور ہندوستان کی چوتھی بڑی معیشت بن جانے کی خبریں چھائی رہی ۔ ہم آپ کو گجرات میں مودی جی کے روڈ شو اور اس روڈ شو میں مودی جی پر جو پھول نچھاور کئے گئے اس بارے میں پہلے بتاتے ہیں ۔ ہم آپ کو وزیراعظم نریندر مودی کے روڈ شو کی سیاست ، اس پر ہونے والے شاہانہ خرچ کے بارے میں بتارہے ہیں ۔ یہ بھی کہ روڈ شو میں آپ کو کیا دکھائی دیتا ہے اور کیا دکھائی دینا چاہئے لیکن اس سے پہلے اس سوال کو آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں کہ کیا وزیراعظم نریندر مودی کے روڈ شو میں فوج کے اعلیٰ عہدیدار کے ارکان خاندان کو ان پر پھول برسانے کیلئے بلایا جانا چاہئے تھا ؟۔
وڈودرا کے روڈ شو میں کرنل صوفیہ قریشی کے والد بھائی اور بہن کو پھول برسانے کیلئے کیوں بلایا گیا ؟، صوفیہ قریشی کا خاندان تو بہت خوش ہے کہ اُنھیں بلایا گیا اور وہ بڑے جوش و خروش سے مختلف ٹی وی چیانلوں اور اخبارات کو انٹرویو دے رہے ہیں لیکن ہمارا سوال خاندان سے نہیں ، اُس کی خوشیوں و مسرت سے نہیں بلکہ اس سوچ سے ہے جو فوج کے اعلیٰ عہدیدار کے ارکان خاندان کو بلاکر کہے کہ یہاں سے وزیراعظم جارہے ہیں آپ وہاں کھڑے رہئے ، آپ پھول برساتے رہئے ۔ کیا یہ زیادہ نہیں ہورہا ہے ؟
ایک تو پریس کانفرنس تین لوگوں نے کی کرنل صوفیہ قریشی کے علاوہ ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور معتمد خارجہ وکرم مسری نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ کیا ان کے خاندان کو بھی پھول برسانے کیلئے مدعو کیا جائے گا؟ کہ چلئے آپ کے شہر میں وزیراعظم کا روڈ شو ہورہا ہے آپ لوگ گھر بیٹھ کر کیا کریں گے ان پر پھول برسائیے ۔ کیا وکرم مسری کی بیٹی کو بھی مدعو کیا جائے گا جنھیں آئی ٹی سیل کے لوگوں نے گالیاں دیں ، اُن کے ساتھ سوشل میڈیا پر فحش کلامی کی اور ٹرول کیا ۔ پریس کانفرنس بہت اہم ہوتی ہے لیکن آپریشن سندور کا لوگو وہ کس نے ڈیزائن کیا اس کی کہانی شائع ہورہی ہے جو جوان ( جوان مرلی نائیک ، ٹی ایس ایف ایس ٹی محمد امتیاز ، گنردیش شرما ، سپاہی سچن یادو ، ایرمیان کمل کمبوج ، سپاہی امیت چوہدری ، انڈین ایئرفورس کے سارجنٹ سریندر سوگرا اور سپاہی سورج یادو ) شہید ہوئے ان کے گھروں سے کوریج بہت کم ہے تو کیا اس بار کچھ زیادہ بدل گیا یا تشہیر سے جڑے لوگوں کو پہلی بار اہمیت دی جارہی ہے جو پہلے نہیں دی جاتی تھی ۔
پھول برسانا اتنا بڑا واقعہ ہوگیا کہ کرنل صوفیہ قریشی کی بہنیں، بھائی اور ماں باپ کا انٹرویو ہورہا ہے ، کہیں ایسا تو نہیں کہ آپریشن سندور کی کامیابی سے لوگوں کو واقف کروانے کی بجائے ہم اُس کا ناجائز فائدہ اُٹھانے لگے ہیں ۔ بتانا اور ناجائز فائدہ اُٹھانے دونوں میں فرق ہے ۔ پھر شہید جوانوں کی تصاویر آپریشن سندور کے روڈ شو میں کیوں نہیں ہوتی ؟ ان 26 لوگوں کی بات کیوں نہیں ہوتی جو پونچھ میں مارے گئے ؟
اگر تینوں نے پریس کانفرنس میں اچھا کام کیا ہے تو کیا یہی انعام ہے کہ آپ مودی جی پر پھول برسانے چلئے یا وزیراعظم مودی کو ان تینوں پر اور ان کے خاندان پرپھول برسانے چاہئے ؟ سرحد سے اب کوئی بہادر جوان واپس ہوگا تو کیا اسے بھی وزیراعظم مودی پر پھول برسانے کیلئے کہا جائے گا یا وزیراعظم مودی کو پھول برسانا چاہئے ؟
کلکٹرس اب فون کرکے فوجی جوانوں اور فوجی عہدیداروں کو بلانے لگ جائیں گے کہ وزیراعظم کے روڈ شو میں آنا ہے ، پھول برسانا ہے تو کیا بچ جائے گا کیا شہید جوانوں کے خاندان سے بھی کہا جائے گا کہ آپ کے شہر میں وزیراعظم مودی کا روڈ شو ہونے والا ہے آپ سب کو چلنا ہے پھول برسانا ہے ۔ وزیراعظم مودی 29 مئی کو پٹنہ میں روڈ شو کرنے والے ہیں کیا اس دن سیوان کے شہید رام بابو پرساد کے ارکان خاندان کو بلایا جائے گا ۔ چھپرا کے محمد امتیاز کے خاندان والوں کو بلایا جائے گا ، آئیے آپ پھول برسائیے یا وزیراعظم مودی کو اُن کے گھروں تک جانا چاہئے ؟
اگر ہمارا بنیادی سوال ٹھیک ہے تو اب آگے بڑھکر آپ کو بتاتا ہوں ۔ کانگریس روڈ شو اور ریالی کو لیکر سوال کررہی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی پہلگام نہیں گئے ۔ دہشت گردانہ حملہ میں مارے گئے لوگوں کے گھروں کو نہیں گئے ، پونچھ نہیں گئے جہاں پر بے قصور شہری مارے گئے ، کل جماعتی اجلاس میں نہیں گئے ، پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے مطالبہ پر کچھ نہیں کہا اس کی بجائے راہول گاندھی دہشت گردانہ حملہ میں مارے گئے لوگوں کے گھر گئے ، جموں کے پونچھ گئے تب ٹھیک سے دیکھا کہ پونچھ میں کتنا نقصان ہوا ۔ پونچھ میں کرائسٹ پبلک اسکول کے طلبہ سے اُنھوں نے بات کی جن کے تین طلبہ بھارگو ، ایان اور عروسہ کی پاکستان کے حملہ میں موت ہوگئی ۔ وزیراعظم مودی نے ان بچوں کا نام من کی بات میں تک نہیں لیا ۔
کانگریس ترجمان سپریہ شرینیت نے ایکس پر لکھا کہ وزیراعظم بہار ، کیرالا ، آندھراپردیش ، راجستھان اور گجرات گئے وہاں ریالی کی اور وڈ شو کیا ۔ ملک پر مصیبت آگئی تو ان کا لائیٹ ، کیمرہ اور ایکشن چالو رہتا ہے۔ مودی کا کہنا تھا : ’’پاکستان کو دہشت گردی کی بیماری ہے پاک کرنے کیلئے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہوگا ۔ پاکستان کے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا ۔ سکھ چین کی زندگی جیو روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے ہی ‘‘ ۔ شعلہ فلم میں گبرسنگھ بولتا ہے ’’تو نے نمک کھایا ہے لے اب گولی کھا ‘‘ ۔ کیا ہندوستانی وزیراعظم کو ایک کھل نائیک کے کردار سے متاثر ہوکر اس طرح کی بات کرنی چاہئے ؟ کیا پاکستان کو انتباہ دینے کیلئے یہی زبان بچ گئی ہیکہ گبر کے بولے گئے ڈائیلاگ سے ملتی جلتی تقاریر کریں ۔ روٹی کھا نہیں تو میری گولی تو ہے ؟ اگر مودی کو نائیک بننا ہی ہے تو کم از کم اُنھیں کھل نائیک کے ڈائیلاگ کا سہارا نہیں لینا تھا ۔
کانگریس سوال اُٹھارہی ہے کہ ایک طرف وزیراعظم مودی فلمی ڈائیلاگ بول رہے ہیں دوسری طرف کویت نے پاکستان پر عائد پابندی ہٹادی ، 19 سال کے بعد کویت نے یہ پابندی ہٹائی ہے ۔ کویت الگ الگ وجوہات سے پاکستان پر ویزا پابندی عائد کرتا رہا ہے ۔ 2017 ء میں ڈونالڈ ٹرمپ نے 7 ملکوں پر ویزا پابندی عائد کی تھی جس میں پاکستان بھی شامل تھا ۔ ٹرمپ کے فیصلہ کے بعد کویت نے بھی پاکستان پر یہ پابندی عائد کی تھی ۔ ایران بھی مسلسل پاکستان کو اپنا دوست بتاتے ہوئے بیان دے رہا ہے کیا ان سب پر وزیراعظم یا وزیر خارجہ سے جواب کی اُمید کی جاسکتی ہے ؟
کانگریس کے ترجمان پون کھیرا کا وزیراعظم کے بارے میں کچھ یوں کہنا ہے ’’جس طرح سے کبھی وہ پریم چوپڑہ ، کبھی پریش راول کی طرح ڈائیلاگ دے رہے ہیں کہ یہ سندور ہے ہمارے مانگ میں کیا ہے ؟ خون ہے ، گرم ہے ، ٹھنڈا ہے ، گولی کھاؤ ، روٹی کھاؤ یہ وزیراعظم ہیں ملک کے ؟ آج تک ہمیں جواب نہیں ملا کہ 2023 ء میں پونچھ میں دہشت گردوں نے جو کچھ کیا ، اکٹوبر 2024 ء میں جو کیا ، گلمرگ میں پہلگام میں جو کیا ، اُن دہشت گردوں کا کیا ہوا ؟ وہ کہاں ہیں ؟ آج تک جواب نہیں ملا کہ جنگ بندی کن شرائط پر ہوئی ہے ؟ آج تک جواب نہیں ملا کہ حافظ سعید اور مسعود اظہر بچ کر کیسے نکل گئے ؟ کیا جنگ بندی کی شرائط میں اُنھیں واپس لانا ہے یا نہیں ؟ کوئی جواب نہیں ۔ جواب مانگو تو یہ ڈائیلاگ آتے ہیں پکچر ہم نے دیکھی ہے لیکن سنجیدہ مسائل پر سنجیدہ گفتگو ہونی چاہئے ‘‘۔
کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی بھی روڈ شو کرتے ہیں ، خوب کرتے ہیں ۔ کانگریس یہاں روڈ شو پر دوسرے ڈھنگ سے سوال کررہی ہے مگر ہمارا سوال الگ ہے ۔ کانگریس کہتی ہے کہ پہلگام حملہ کے بعد سوالوں کے جواب میں دہشت گردانہ حملہ میں مارے گئے لوگوں کے غمزدہ خاندانوں سے ملنے نہیں گئے لیکن روڈ شو کئے جارہے ہیں ۔ ہمارا سوال ہے کہ کیا وزیراعظم مودی کو موجودہ حالات میں روڈ شوز کرنا چاہئے ؟
اب چلتے ہیں ہندوستان کی معیشت کی جانب یہ خوشی کی بات ہے کہ ہندوستان دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن گیا کیاسچ مچ بن گیا ہے ؟ اگر اس سے خوشی ملتی ہے تو خوش ہونا چاہئے کہ کم سے کم اتنی خوشی تو ملی اور اگر یہ خوشی کی بات ہے تو بزنس اخبارات کے صفحات سے یہ خبر غائب کیوں ہیں ؟بزنس اسٹانڈرڈ اخبار نے یہ خبر چوتھے صفحہ پر شائع کی ، اس طرح سے شائع کیا گیا تھا کہ ہندوستان جاپان سے آگے نکل گیا ہے جیسے کسی کو پتہ نہ چلے۔ ہوسکتا ہے کہ بزنس اخبار ٹھیک سے جانتے سمجھتے ہیں کہ اس کی حقیقت کیا ہے ۔
کئی لوگوں کی یہ بھی رائے ہے کہ ہندوستان کا درجہ بہتر ہوا ہے تیزی سے بڑھتی معیشت ہے تو اس کا جشن منانا چاہئے یاحکومت منارہی ہے تو بالکل منائیے اگر ایسا ہے تو لیکن بتائیے کہ دنیا کی اس تیزی سے بڑھتی معاشی ترقی میں لوگوں کی کیا حالت ہے ؟ یہ کیسے ہورہا ہے کہ لوگوں کی زندگی بہتر نہیں ہورہی ہے اور معاشی ترقی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے ۔
کیا صرف جشن ہی منائیں یا اس پر بھی بات ہو ؟ نیتی آیوگ کے سربراہ بی وی آر سبرامنیم نے اعلان کردیا ہے لیکن اب اس اعلان پر بھی سوال ہونے لگے ہیں ۔ سی این بی سی 18 کی ریتوسنگھ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اعلان کہ ہم نے جاپان کو پیچھے چھوڑ دیا تھوڑا قبل از وقت ہے ۔ 2025 کو لیکر ابھی امکان ظاہر ہوا ہے ۔ 2024ء کے جو اعداد و شما ہیں اُن کے مطابق ہندوستان جاپان کے بہت قریب تو ہے لیکن ابھی آگے نہیں بڑھا ہے ۔