وزیرا عظم کے بیان پر ترنمول کانگریس سخت برہم

   

کلکتہ 2جنوری (سیاست ڈاٹ کام)بنگال میں جمہوریت کے حوالے سے وزیرا عظم نریندر مودی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے ترنمول کانگریس نے کہا کہ بنگال میں بی جے پی کا وجود ہی جمہوریت کی وجہ سے ہے۔ خیال رہے کہ سال کے پہلے دن ایک ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرا عظم مودی نے کہا تھا کہ بنگال میں جمہوریت نہیں ہے ۔بی جے پی کو پارٹی پروگرام کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی کا اشارہ رتھ یاترا کی طرف تھا جس کیلئے ریاستی حکومت نے اجازت نہیں دی ہے اور یہ معاملہ اس وقت عدالت کے زیر غور ہے۔ اپنے ٹی وی انٹرویو میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ بنگال میں بی جے پی کو جمہوری حقوق سے محروم کردیا گیاہے ، بی جے پی ورکروں پر حملے ہورہے ہیں۔بنگال میں جمہوریت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے ۔وزیرا عظم کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل اور ریاستی وزیر پارتھو چٹرجی نے کہا کہ جمہوریت کی وجہ سے ہی بنگال میں بی جے پی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہردن بی جے پی لیڈران کسی کا گردن اڑانے کی بات کرتے ہیں مگر جمہوریت کی وجہ سے وہ بچ جاتے ہیں۔
پنچایت انتخابات کے بعد بھی وزیرا عظم مودی نے اس طرح کا بیان دیا تھا۔مدنی پور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگال میں ترنمول کانگریس نے دہشت گردی مچارکھی ہے ۔پنچایت انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر بی جے پی ورکروں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑاتھا۔کل ایک بار پھر وزیرا عظم نے اپنے انٹرویومیں بنگال کے حوالے سے پرانی باتوں کو ہی دہراتے ہوئے پارٹی ورکروں کی موت پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ پارتھو چٹرجی نے کہا کہ بی جے پی خوف زدہ ہے کہ دوبارہ اقتدار میں کس طریقے واپسی ہوتی ہے ؟یہ بیان مایوسی کا مظہر ہے اور بی جے پی کو جمہوریت پر درس دینے کا کوئی یق نہیں ہے ۔بی جے پی کے پاس ملک کو ترقی دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور نہ وہ عوام سے متعلق کچھ سوچتی ہے اور نہ ہی نوجوانوں کے بارے میں۔پارتھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو میں تمام سیاسی جماعتوں کوجمہوریت کے تحفظ سے متعلق غور کرنے کی دعوت دی ہے ۔مگر کیا وزیر اعظم مودی اپنے پارٹی لیڈروں کو یہ سبق پڑھا سکیں گے ۔ وزیر اعظم کے بنگال سے متعلق بیان پر کانگریس اور سی پی ایم نے رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے ۔کانگریس کے سینئر رہنما اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عبد المنان نے کہا کہ اب جب کہ پارلیمنٹ انتخاب قریب ہیں تووزیر اعظم کو بنگال میں جمہوریت کی فکر ہورہی ہے ۔جب کہ وہ گزشتہ چار سالوں سے بنگال میں جمہوریت کو بحال کرنے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ان کا مقصد صرف ترنمول مخالف ووٹ کو تقسیم کرنا ہے ۔سی پی ایم کے لیڈر سوجن چکرورتی نے کہا کہ وزیر اعظم نے بنگال سے متعلق جو الزام عاید کیا ہے وہ صد فیصد صحیح ہے مگر یہ کون بول رہا ہے جس کی پارٹی نے خود تری پورہ میں 96فیصد سیٹوں پر بلا مقابلہ جیت حاصل کرلیا ہے ۔کیا ہمیں ان سے جمہوریت کا سبق لینا ہوگا۔وزیر اعظم کو اس سوال کا جواب دینا ہوگا کہ آخر چار سالوں میں شاردا اور ناردا اسٹنگ آپریشن کی جانچ مکمل کیوں نہیں ہوئی۔