وزیرداخلہ محمودعلی کا خوفِ خدا، مسجد میں دفن ہونے کی خواہش

   

مسجد چیونٹی شاہ عثمان پورہ میں قبر کیلئے اراضی کی خریدی

حیدرآباد۔20ستمبر(سیاست نیوز)موت کو یاد کرنا گویا گناہوں‘ حق تلفی اور ناانصافیوں سے بچنا ہے‘ بالخصوص ایک اعلی منصب پر فائز ہونے کے بعد عوام کے ساتھ انصاف اور حسن سلوک پر اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں اور ایسے میں اگر کوئی شخص اپنی موت کو یاد کرتے ہوئے اپنی زندگی میں اپنی ہی قبر کا انتظام کرلیتا ہے تو یقینی طور پرکہاجاسکتا ہے اس شخص کے دل پر خوف خدا طاری ہے اور ایسے شخص سے انصاف کی امید بھی کی جاسکتی ہے ۔ ایسا ہی ایک واقعہ جمعہ کے روز مسجد چیونٹی شاہ عثمان پورہ کٹل گوڑہ میںپیش آیا جہاں پر ریاستی وزیر داخلہ الحاج محمد محمودعلی نے نماز جمعہ کے بعد اپنے افراد خاندان کے ہمراہ اس جگہ کا معائنہ کیاجہاں پر وہ بعداز مر گ اپنی اہلیہ کے ساتھ دفن ہونا چاہتے ہیں۔ مسجد چیونٹی شاہ کے صحن میں جناب محمد محمودعلی نے دو قبور کی جگہ کا تعین کیاہے جہاں پر وہ چاہتے ہیںکہ اپنی اہلیہ کے ساتھ دفن ہوں۔جناب محمد محمود علی نے بتایاکہ ان کے والد نے بھی اپنی زندگی میں ہی قبر تیار کروالی تھی اور اسی روایت کوبرقرار کھتے ہوئے وہ بھی مسجد چیونٹی شاہؒ کمیٹی کی اجازت او رمنظوری کے بعد یہ فیصلہ کیاہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ قبور کی جگہ کے لئے جو رقم کمیٹی کی جانب سے مقر ر کی گئی تھی وہ مسجد کمیٹی کے حوالے کردی گئی ہے۔ جناب محمدمحمودعلی نے کہاکہ قبور کے لئے مسجد چیونٹی شاہ سے متصل اراضی کے انتخاب کا مقصد مرنے کے بعد بھی اذان او رنماز سے وابستہ رہنا ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ وہ ہر جمعہ اپنے والدین کے قبور کی زیارت کے لئے قبرستان چیونٹی شاہ آتے ہیں اور ان کی دیرینہ خواہش تھی کہ اپنی زندگی میںہی اپنے اور اپنی اہلیہ کے لئے قبور کی جگہ کا تعین کریں۔جناب محمد محمودعلی نے کہاکہ کسی اونچے منصب پر فائز ہونے کے بعد عوام کی توقعات پر پورا اترنے میںناکامی اور عوام کی خدمت سے انحراف انسان کو گنہگار بنادیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ساری زندگی حلال کی کمائی کوشیوا بنانے والوں کے دلوں میں خوف خدا ہر وقت رہتا ہے اور ہمارے والد مرحوم نے ہماری حلال کی کمائی کے ذریعہ پرورش کی اور ہم بھی اسی راستے پر گامزن ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’میں ہر جمعہ مسجد چیونٹی شاہ نماز کی ادائیگی کے لئے آئوں گاتو مجھے میری قبر بھی نظر آئے گی اور دل میںاس بات کاخوف رہے گا کہ مرنے کے بعد اسی زمین میںآکر دفن ہونا ہے جو معمولی غلطی پر بھی اس قدر دباتی ہے جس سے روح کانپ جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ پچھلے پانچ برسوں کے دوران ہمیشہ اس بات کی کوشش کی کہ بحیثیت نائب وزیراعلیٰ اور وزیر مال جس بھروسہ کے ساتھ تلنگانہ کے مسلمانوں کی نمائندگی سونپی گئی ہے اس کو پورا کروں ۔ دوبارہ ٹی آر ایس اقتدار میںآنے کے بعد ریاستی وزیرداخلہ کی ذمہ داری دی گئی ۔ ان کے خیال میں یہ اللہ کا کرم ہے اور چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو کی مہربانی جنھوں نے انھیں دوبارہ اس لائق سمجھا کہ عوام کی خدمت کرسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان کو ریاستی وزیر داخلہ بنائے جانے کے بعد تلنگانہ میںمسلمانوں کا وقار بھی اونچا ہوا ہے اور اللہ تعالی سے میری یہ دعا ہے کہ جب تک میں عہدے پر فائز رہوں او ربقید حیات رہوں بلاتفریق مذہب ‘ ذات پات عوام کی توقعات کو پورا کرسکوں۔اس موقع پر جناب محمدمحمودعلی کے برادران محمد عثمان علی، محمد حسین علی اور محمد حسن علی کے علاوہ فرزند اعظم علی خرم اور دیگر احبا ب بھی موجود تھے۔